گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
ہے۔ باریک دوپٹے کے بارے میں بھی آقاﷺ نے وضاحت فرمائی ہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کا موٹا کپڑا پیش کرنا حضرت علقمہ بن ابی علقمہ رضی اللہ عنہ اپنی والدہ سے نقل کرتے ہیں کہ میری والدہ نے دیکھا کہ حضرت حفصہ بنتِ عبدالرحمٰنi امی عائشہ رضی اللہ عنھا کے پاس آئیں ۔ یہ باریک دوپٹہ اوڑھے ہوئے تھیں ۔ امی عائشہ رضی اللہ عنھا نے اُسے پھاڑ ڈالا اور اپنی طرف سے اُنہیں موٹا کپڑا پیش کیا۔ (المؤطّا للإمام مالك: باب ما یکرہ للنساء لبسہ من الثیاب)یہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنھا اور ہیں جو رشتہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کی سگی بھتیجی ہیں ۔ اور جس مجلس میں یہ بات پیش آئی وہ کوئی ہمارے یہاں کی مخلوط مجلس نہیں تھی۔ عام نجی مجلس تھی۔ اماں جان رضی اللہ عنھا نے ذرا بھی اس بات کو پسند نہیں کیا کہ ایک بچی بھی باریک دوپٹہ اوڑھے۔ اسے اوڑھنے کے لیے موٹا کپڑا دیا۔ نبی کریمﷺ کی سنت اور طریقہ تو یہ ہے۔پردے کا حکم حضرت امی عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ ابتدائی مہاجر عورتوں پر رحم فرمائے۔ جب اللہ تعالیٰ نے آیتِ کریمہ وَ لْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُيُوْبِهِنَّ (النور: 31)ترجمہ: ’’اور اپنی اوڑھنیوں کے آنچل اپنے گریبانوں پر ڈال لیا کریں ‘‘۔ نازل فرمائی تو ان عورتوں نے اپنی موٹی چادروں کو کاٹ کر دوپٹے بنالیے۔(سنن ابی داؤد: رقم 4102)ایامِ جاہلیت میں دوپٹوں سے پردہ کا اہتمام نہیں تھا، صرف سر پر اس کا استعمال رائج تھا۔ جب اللہ تعالیٰ کا اس معاملے میں حکم آگیا تو عورتوں نے اپنی چادروں کو پھاڑ ڈالا۔ دوپٹوں کو موٹا کرلیا۔ ذرا سا بھی پس وپیش سے کام نہ لیا۔ جو آقاﷺ نے حکم دیا، جو اللہ _