گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
جاتے ہیں کہ دیگر فرائض کو ادا کر لینے کے بعد رزقِ حلال کمانا فرض ہے۔ فریضۂ عبادت جیسے نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ۔ ان تمام چیزوں کے بعد رزقِ حلال کی باری آتی ہے۔ رزقِ حلال کمانا فرض ہے تاکہ انسان دوسرے کا محتاج نہ ہو۔ سوال کرنے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ اس کے اپنے نفس کا اور اس کے ماتحتوں کا حق ضائع نہ ہو۔ جس طرح اللہ تعالیٰ نے عبادت کا حکم اپنے بندوں کو دیا، اسی طرح دنیا کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنے بندوں کو تجارت کا حکم دیا۔غفلت سے بچا جائے مال کو صحیح طریقے سے حاصل کرنا اللہ کا حکم ہے۔ اگر مال شریعت کے مطابق حاصل کیا جائے تو یہ عبادت ہے، لیکن اس کی کمائی میں اتنا نہ لگے کہ اللہ کی یاد بھول جائے، آخرت بھول جائے۔ اللہ ربّ العزّت فرماتے ہیں :وَ ابْتَغِ فِيْمَاۤ اٰتٰىكَ اللّٰهُ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ وَ لَا تَنْسَ نَصِيْبَكَ مِنَ الدُّنْيَا (القصص: 77)ترجمہ: ’’اور اللہ نے تمہیں جو کچھ دے رکھا ہے اس کے ذریعے آخرت والا گھر بنانے کی کوشش کرو، اور دنیا میں سے بھی اپنے حصے کو نظر انداز نہ کرو‘‘۔یعنی اس مال کے ذریعہ آخرت کو کمانا ہے، جب اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرکے کمائیں گے تو اس کے نتیجے میں آخرت کا ثواب ملے گا۔ اور ساتھ میں یہ بھی کہا کہ آخرت بنانے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دنیا کو بالکل نظر انداز کر دو، بلکہ ضرورت کے مطابق دنیا کا سامان رکھنے میں اور کمانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ بس اتنا منہمک نہیں ہونا کہ آخرت میں نقصان اُٹھانا پڑے۔_