گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
لحاظ سے دنیا کی یہ زندگی بہت قیمتی ہے۔ جب انسان اپنی زندگی گزارتا ہے تو معاشرتی زندگی اور رہن سہن میں بعض اوقات ایک دوسرے سے قرض لینے اور دینے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ آج اس کے متعلق کچھ باتیں ہوں گی اِن شاءاللہ۔ اگر ہماری زندگی کا ہر عمل اللہ تعالیٰ کے احکام اور سیدنا رسول اللہﷺ کےطریقے کے مطابق ہوجائے تو قرض لینا اور قرض دینا دونوں عبادت بن جائے۔ یعنی اگر ہمارا اُٹھنا بیٹھنا، چلنا پھرنا، سونا وغیرہ رسول اللہﷺ کی زندگی کے مطابق ہوجائے تو ہماری زندگی کامیاب ہے۔ہر عمل میں نیت کی درستگی قرض کا معاملہ دو آدمیوں کے درمیان ہوتا ہے:ایک ہے قرض دینے والا۔ وہ اپنی نیت کو ٹھیک کرے، اور سوچے کہ اس پر اللہ اور اس کے رسولﷺ نے کیا کیا احکامات لاگو ہوتے ہیں ؟دوسرا ہے قرض لینے والا۔ وہ کس نیت سے لے؟ کس وجہ سے لے؟ اور ادائیگی کے وقت کیا کیا اہتمام کرے؟اِن شاء اللہ ان ہی امور سے متعلق کچھ احادیث آئیں گی، کچھ واقعات آئیں گے۔ بعض مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ ایک ہی آدمی کہیں سے قرض لے کر کہیں پر قرض دے رہا ہوتا ہے، تو دونوں جگہ معاملات میں احکاماتِ شرعیہ کو اپنے اوپر لاگو کرنا ہوگا۔قرآنِ کریم میں قرض کا مسئلہ سب سے پہلے جو میں نے شروع میں سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 280 پڑھی:وَاِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَيْسَرَةٍ١ؕ وَاَنْ تَصَدَّقُوْا خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۰۰ (البقرۃ: 280)_