گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
سب میں سب سے زیادہ بہتر ہوں ۔ (سنن الترمذي: باب في فضل أزواج النبيﷺ)جو خاوند اپنی بیوی کے ساتھ اچھا، وہ اللہ اور اس کے نبیﷺ کی نگاہ میں بھی اچھا۔ اگر کوئی آدمی سوسائٹی میں اچھا ہو، بزنس بہت اچھا ہو، خوبصورت بھی ہو، اسمارٹ بھی ہو، بڑے دنیا کے کام کرلیتا ہو۔ اگر وہ بیوی بچوں کے ساتھ اچھا نہیں تو شریعت کی نگاہ میں وہ اچھا نہیں ، خواہ دنیا اس کو جتنا اچھا کہتی رہے۔ شریعت نے مختلف حقوق بتا دیے ہیں ، مرد کو عورت کے بارے میں ، اور عورت کو مرد کے بارے میں ۔ تفصیلات بہت ہیں ۔ یہ حقوق ہم سیکھتے نہیں پھر علم نہ ہونے کی وجہ سے پریشانی کا معاملہ آتا ہے۔ اسی طرح حقوق میں ایک حق ہے خرچے کا، اخراجات کا کہ یہ شادی کے بعد کس کے ذمے ہیں ؟ بیوی کے ذمے ہیں یا خاوند کے ذمہ ہیں ؟ شریعت نے اس کے بارے میں کیا کہا ہے؟ احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں اسے سمجھیے!مرد پر خرچے کی ذمہ داری قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے مردوں سے فرمایا کہ اپنی استطاعت کے مطابق اپنی بیویوں پر خرچ کرو۔ امیر اپنی حیثیت کے مطابق، غریب اپنی حیثیت کے مطابق۔ ارشادِ باری عزّ اسمہٗ ہے:لِيُنْفِقْ ذُوْ سَعَةٍ مِّنْ سَعَتِهٖ (الطّلاق: 7)ترجمہ: ’’ہر وُسعت رکھنے والا اپنی وُسعت کے مطابق نفقہ دے‘‘۔یہ قرآن کریم ہے۔ اور معاملہ کس کے ساتھ ہے؟ اللہ تعالیٰ کے ساتھ۔دیکھیں ! آج ایک نکاح ہونا ہے، ابھی ہوا نہیں ، بیان کے بعد اِن شاءاللہ ہوگا۔ اب یہ جو دولہے میاں بیٹھے ہیں ، ان کا اس وقت دلہن کو دیکھنا منع ہے اور حرام ہے، بات _