گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
تیسری بات یہ کہ لینے والے کی غرض کیا ہے؟ کیوں قبول کر رہا ہے؟ حلال مال ہو، اس میں دینے والے کی نیت بھی شمار ہوگی اور لینے والے کی بھی نیت شمار ہوگی۔ اگر دینے والے کی نیت یہ ہے کہ میرے بھائی کا دل خوش ہو جائے، محبت بڑھ جائے، تعلق بڑھ جائے تو بہت اچھی نیت ہے۔ جتلانا مقصود ہے تو پھر غلط ہوگا۔ اسی طرح ہدیہ لینے والے کو بھی غور کرنا چاہیے کہ میں کیوں لے رہا ہوں ؟ اگر کوئی رشتہ داری کا تعلق ہے، محبت کا تعلق ہے، تب تو بالکل ٹھیک ہے لینا چاہیے۔ اگر دین داری کی نسبت سے لے رہا ہے اور دینے والا اس کو عالم سمجھ کے دے رہا ہے کہ نیک، متقی آدمی ہے، اب اس پر مسئلہ ہے۔ باریک بات ہے، سمجھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ اگر لینے والا شخص تنہائی میں کسی ایسے بڑے گناہ کا مرتکب ہوتا ہو جس کا اگر دینے والے کو پتا لگ جائے کہ یہ صاحب تو ایسے ہیں ، پھر وہ نہ دے۔ اب اس لینے والے کو چاہیے کہ ہدیہ نہ لے، کیوں کہ دینے والا تقویٰ کی بنیاد پر دے رہا ہے، ذاتی حیثیت میں نہیں دے رہا اور لینے والا جانتا ہے کہ میں تو ایسا ہوں نہیں ، تو پھر اسے نہ لینا چاہیے۔ دونوں کی نیت کا اعتبار ہوتا ہے۔ جیسے اگر کسی آدمی کو سید سمجھ کے دے رہا ہے اور اصل میں وہ سید نہیں ہے، اب اس کے لیے لینا جائز نہیں ہوگا۔ اس بات کو بہت سمجھنے کی ضرورت ہے۔متکبرین کی دعوت قبول کرنے کی ممانعت حدیث شریف میں فخر کرنے والوں کے ہاں کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے۔ جیسے کہ کچھ لوگ بڑی محبت اور عقیدت سے گھر بلاتے ہیں ، وہاں تو جانا چاہیے۔ اور کچھ لوگ فخر کے طور پر بلاتے ہیں کہ جی! ہم نے یہ دعوت کی، اتنے لوگوں کو بلایا، یا اتنی Dishes تھیں ، بیس بیس طرح کے کھانے تھے۔ جیسے یہ منع ہے، ایسے ہی ہدیہ دینے والے کی غرض اگر Photosession کی ہے۔ علاقے میں لوگوں کو بتانا ہے کہ بھئی! _