گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
دن مناتے ہیں تو کتنی تیاریاں کرتے ہیں ۔ جنہوں نے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرنی ہو تو وہ عطر لگاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے ملاقات اور اللہ تعالیٰ کو منانے کی تیاریاں کرتے ہیں ۔ عطر لگانے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس جو بہترین کپڑے میسر ہوتے، اسے زیب تن کرتے اور پھر اللہ کے حضور کھڑے ہوجاتے اور نماز تہجد ادا کرتے۔تہجد میں لمبا قیام عام طور پر رکعات کی ترتیب یہ ہوتی تھی کہ پہلی دورکعات ذرا ہلکی ہوتیں اور اس کے بعد کی رکعاتلمبی ہوا کرتی تھیں ۔ (صحیح مسلم: رقم 767)اکثر اوقات نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا تہجد کا قیام بہت طویل ہوتا تھا۔ (صحیح بخاری: رقم 1078)ایک صحابی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک رات میں آقاﷺ کے ساتھ تہجد میں شریک ہوگیا۔ یعنی نبی صلی اللہ علیہ و سلم تہجد پڑھ رہے تھے تو یہ صحابی پیچھے ساتھ کھڑے ہوگئے۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اتنی دیر تک قرآن کریم پڑھتے رہے اور اتنا طویل قیام کیا کہ صحابی فرماتے ہیں : میں نے برا ارادہ کیا۔ راوی حدیث ابو وائل کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ برے ارادے کا کیا مطلب ہے ؟ فرمایا کہ میں نے ارادہ کرلیا کہ میں اپنی نماز مکمل کرلوں اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو تنہا چھوڑ دوں ۔(صحیح البخاري: باب طول القیام في صلاۃ اللیل)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم تہجد میں لمبی رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔ ایک اور صحابی حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک رات میں نبی کریمﷺ کے ساتھ تہجد میں شریک ہوگیا۔ آپﷺ نے سورہ بقرہ کی تلاوت شروع کی۔ میں نے خیال کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم سو آیتوں پر رکوع فرمائیں گے۔ پھر جب سو آیتیں پوری ہوگئیں لیکن تلاوت چلتی رہی تو میں نے خیال کیا کہ ایک رکعت میں سورہ بقرہ پوری کریں گے۔ _