گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
کرنے کا رکھا ہے۔ من مرضی والا عمل کرنے کا نہیں رکھا۔ آج ہمارا معاملہ یہ ہے کہ جس سنت کو میٹھا میٹھا آسان سمجھتے ہیں وہ کرلیتے ہیں ، اور جس سنت پر عمل کرتے ہوئے ہمارے رسم ورواج پر ضرب پڑے، جس سنت پر عمل کرتے ہوئے ہمارے معاشرے کی تہذیب پر فرق پڑے، جس سنت پر عمل کرتے ہوئے ہمیں یہ محسوس ہو کہ کوئی ہمیں مولوی کہہ دے گا یا کوئی ملّا کہہ دے گا، تو اس سنت پر عمل نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر شادی بیاہ کے موقع پر کتنی مرتبہ ہم نے سنا ہوگا کہ مہندی، مائیوں ، مکلاوا ہوتا ہے۔ ان سب چیزوں کا اسلام سے بہرحال کوئی تعلق نہیں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے چار بیٹیوں کی شادیاں کیں ، کیا کسی میں یہ باتیں سننے کو ملیں ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے شادیاں کیں ، کیا کسی جگہ ہمیں یہ بات سننے کو ملی کہ مکلاوا ہوا ہو؟ یہ دو ہی باتیں ہیں : نکاح اور ولیمہ۔ آج کسی نوجوان کو کہہ دو کہ بیٹا! شادی سنت کے مطابق کرلو۔ وہ تیار نہیں ہوتا۔ تو جو سنتیں ہمارے لیے بہت ہی آسان ہیں جس میں کسی کی کوئی بات سننی نہ پڑے ان میں سے تو بعض ہم کرلیتے ہیں ، لیکن اللہ تعالیٰ کی طرف سے تو مطالبہ ہے کہ پورے کے پورے دین میں داخل ہوجائو، ہر عمل کو سنت کے مطابق کرو۔ تمہارا چلنا سنت کے مطابق، تمہارا بولنا سنت کے مطابق، تمہارا لباس سنت کے مطابق، تمہارا چہرہ سنت کے مطابق۔گردن کٹانے کو تیار مگر؟ آج کسی سے پوچھو کہ کیا تم نبی کریمﷺ کی محبت میں جان دینے کے لیے تیار ہو؟ گردن کٹوانے کے لیے تیار ہو؟ ہم مسجد میں بیٹھے ہیں ، اللہ کے گھر میں بیٹھے ہیں ۔ کسی سے بھی پوچھ لیں ، فوراً کہے گا کہ جی! میں فوراً جان دینے کے لیے تیار ہوں ، نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے گردن کٹوانے کے لیے تیار ہوں ۔ اس دعویدار سے صرف اتنا کہہ دو: اچھا! تم گردن کٹوانے کے لیے تیار ہو _