گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
اس سے پیسے لینے ہیں ۔ اگر میں اس کی دیوار کے سائے میں آگیا تو ایسا نہ ہو کہ میں مقروض کے مال سے نفع اُٹھانے والا بن جائوں جو کہ حرام ہے۔ دھوپ برداشت کر رہا ہوں ، لیکن اپنے مقروض آدمی سے اتنا فائدہ بھی لینا نہیں چاہتا۔ایک اللہ والے کی حکایت اسی طرح ایک اللہ والے چلتے ہوئے جا رہے ہیں ۔ سائے میں چل رہے تھے۔ اچانک ایک Building آئی تو ہٹ کر دھوپ میں آگئے۔ جب Building پار کرلی تو پھر سایہ میں آگئے۔ کسی نے پوچھا: حضرت! یہ کیا بات ہوئی؟ کہنے لگے: یہ صاحبِ مکان میرا مقروض ہے، میں اس کے مکان کے سائے سے بھی فائدہ نہیں اُٹھانا چاہتا۔آج ہم تو گروی رکھے مکان کو پورا ہی لے لیتے ہیں ، اُس سے فائدہ اُٹھاتے ہیں ۔ ارے بھائیو! جامعہ اشرفیہ جائیں ، علماء سے پوچھیے، مفتی حضرات سے پوچھیے، کیا یہ جائز بھی ہے یا نہیں ؟ ہم گناہ میں تو ملوث نہیں ہو رہے؟ بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔کیا پچاس ہزار کی خاطر دل خراب کریں ؟ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالی کا عجیب قصہ نقل کیا گیا ہے۔ سچی بات ہے کہ اگر ہمیں تعلقات نبھانے ہیں تو اپنے بڑوں کے حالات کا مطالعہ کریں ۔ ان کی سیرت کے بڑے درخشاں پہلو ہیں ۔ چناں چہ ایک عام آدمی تھا۔ اسے پیسوں کی ضرورت پڑی تو امام صاحب رحمہ اللہ تعالی کے پاس آیا اور پچاس ہزار درہم بطور قرض لے گیا۔ اس کے بعد کبھی راستے میں آمنا سامنا ہونے لگتا تو کبھی اس گلی میں گھس جاتا، کبھی اس گلی میں گھس جاتا۔ غرض یہ کہ حضرت کا سامنا ہی نہ کرتا۔ کئی دفعہ ایسا ہوا۔ ایک دن حضرت دیکھ رہے تھے _