گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
سب قافلے والوں کو لوٹ لیا۔ ایک ڈاکو نے ان سے پوچھا کہ تمہارے پاس جو کچھ ہے حوالے کر دو۔ انہوں نے جواب دیا: ہاں ! میرے پاس 40 اشرفیاں ہیں ۔ وہ بڑا حیران ہوا کہ لوگ تو جھوٹ بولتے ہیں ، تم نے سچ کیوں بولا؟اس نے یہ بات سردار تک بات پہنچا دی۔ ڈاکوؤں کے سردار نے پوچھا تو انہوں نے چھپی ہوئی رقم نکال دی۔ سردار نے کہا کہ ہر آدمی جھوٹ بولتا ہے مال چھپانے کے لیے، تم نے کیوں نہیں چھپایا؟ معصوم بچے نے جواب دیا کہ امی نے کہا تھا کہ سچ بولنا، جھوٹ کبھی نہ بولنا۔ کتابوں میں لکھا ہے کہ ڈاکوؤں کے سردار پر اتنا اثر ہوا کہ اس نے توبہ کرلی اور سارا مال لوگوں کو لوٹا دیا۔ اور کہا کہ مجھے بھی میرے پروردگار نے اور میرے نبیﷺ حکم دیا ہے کہ حلال کمانا ہے اور سچ بولنا ہے، تو مجھے بھی ان کی باتوں پر عمل کرنا ہے۔پیران پیرکے والد کا واقعہ: شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ تعالی کے والد کا قصہ بھی بڑا عجیب اور ایمان افروز ہے۔ ان کے والد کا نام تھا دوست محمد جنگی رحمہ اللہ تعالی ۔ بڑے اللہ والے تھے۔ اکثر اوقات عبادت میں مشغول رہتے تھے۔ ایک مرتبہ دریا کے کنارے عبادت کرتے دو تین دن گزر گئے۔ بھوک بھی لگی ہوئی تھی کہ اچانک نظر پڑی پانی پر ایک سیب تیرتا ہوا آرہا ہے۔ انہیں بھوک لگی ہوئی تھی۔ دریا میں ہاتھ ڈالا، سیب نکالا اور بسم اللہ پڑھ کے کھالیا۔ کھاتے ہی خیال آیا کہ میں نے تو سیب کے مالک سے اس کے کھانے کی اجازت لی ہی نہیں ، بغیر اجازت کے سیب کھالیا۔ اب کیا کروں ؟ اب وہ سیب جس سمت سے تیرتا ہوا آیا تھا، اس کی مخالف سمت چلنے لگے۔کافی دیر چلنے کے بعد انہیں ایک باغ نظر آیا۔ معلوم ہوا کہ یہ سیب اسی باغ کا ہے کہ _