گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
مسلمان کو کپڑا ہدیہ کرنا آدمی کسی کو کپڑا پہنائے، اس کا بڑا ثواب ہے۔حضرت عبداللہ بن عباسi کے پاس ایک سائل آیا۔ آپ نے اس سے پوچھا: کیا تم اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی گواہی دیتے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں ! آپ نے پوچھا: کیا تم حضرت محمدﷺ کی رسالت کی گواہی دیتے ہو؟ اس نے کہا؟ جی ہاں ! آپ نے پوچھا: کیا تم پانچوں نمازیں پڑھتے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں ! آپ نے پوچھا: کیا تم رمضان کے روزے رکھتے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں ! آپ نے اپنے غلام سے کہا کہ اسے ایک جوڑا پہنا دو، اس لیے کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپﷺ فرما رہے تھے: کوئی مسلمان ایسا نہیں جس نے کسی مسلمان کو کپڑا پہنایا مگر یہ کہ وہ اُس وقت تک اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں رہے گا جب تک کہ پہننے والے کے پاس اس لباس کا چیتھڑا بھی باقی ہو۔ (المستدرك علی الصحیحین: رقم 7499)کسی دوسرے کو لباس پہنا دیا تو انسان اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں آجاتا ہے۔ ذرا غور کریں کہ یہ دین کتنا پیارا دین ہے۔ کتنا خیال رکھا ہے لوگوں کا۔ کسی کو نہ لباس کے اعتبار سے بے آبرو کرنے کی اجازت ہے اور نہ عزّت کے اعتبار سے۔حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: جس مسلمان نے کسی دوسرے ضرورت مند (کپڑے کے لیے محتاج) مسلمان کو کپڑا پہنایا، اللہ ربّ العزّت اُسے جنت کا سبز لباس پہنائیں گے۔ اور جس کسی مسلمان نے کسی دوسرے مسلمان بھوکے کو کھانا کھلایا، اللہ تعالیٰ اسے جنت کا پھل کھلائے گا۔ اور جس کسی مسلمان نے دوسرے مسلمان کو پیاس کی حالت میں پانی پلایا، اللہ تعالیٰ اسے جنت کی خالص شراب پلائیں گے جس پر مہر لگی ہوگی۔ (سنن ابی داؤد: رقم 1435)_