گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
دے سکتا ہو؟ ایک بندہ بھی دے سکتا ہے؟ لوگ تو اتنے عاجز ہیں کہ ایک دن کا حساب وکتاب نہیں دے سکتے۔ اب ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ ہمیں چاہیے کہ ایسے اعمال اختیار کریں کہ قیامت کے دن بلاحساب وکتاب جنت میں سہولت کے ساتھ چلے جائیں ۔ دنیا میں اِن کم ٹیکس والے کوئی قانون بناتے ہیں تو اس کے اندر Rule رکھتے ہیں کہ فلاں کام کرنے پر یہ ٹیکس دینا ہے تو دوکانداروں کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ ایسا طریقہ اختیار کریں کہ ایسا کام ہی نہ کریں ، اور اگر کرنا بھی پڑے تو ستّر قسم کے طریقے اپناتے ہیں ان چکروں میں پڑے بغیر پہلے ہی ہمارا کام ہوجائے۔ تو بھئی! اللہ ربّ العزّت نے بھی جنت میں بلا حساب وکتاب جانے کے لیے کچھ چھوٹ رکھی ہے۔ وہ چھوٹ اللہ نے کن کو دی ہوئی ہے؟ فیس بک پر بیٹھنے والوں کو؟ اِنٹرنیٹ پر ساری رات گزارنے والوں کو؟ موبائل پر لڑکیوں سے باتیں کرنے والوں کو؟ پھر کس کو یہ اِعزاز ملے گا؟ کس کو یہ چھوٹ دی ہوئی ہے؟ اس بندے کو جو رات کو اللہ سے باتیں کرے گا اور تہجد کی نماز ادا کرے گا۔ حدیث کو سنیے اور دل کے کانوں سے سنیے!بلا حساب و کتاب دخولِ جنت حضرت اسماء رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن حشر کے میدان میں لوگ ایک جگہ کھڑے ہوں گے۔ ایک منادی (یعنی آواز دینے والا) آواز دے گا کہ کہاں ہیں وہ لوگ جن کے پہلو بستر سے جدا رہتے تھے؟ وہ لوگ کھڑے ہوجائیں گے، ان کی تعداد بہت تھوڑی ہوگی۔ اور یہ تہجد پڑھنے والے بغیر حساب وکتاب کے جنت میں داخل ہوجائیں گے، اور اس کے بعد عام لوگوں کا حساب وکتاب شروع ہوگا۔ (ترغیب: صفحہ426) _