گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
لباس سے ستر چھپانا اب لباس کے بارے میں چند مسائل ہیں جن کا جاننا ضروری ہے۔ مردوں کے لیے کتنا جسم چھپانا ضروری ہے؟ فرمایا کہ ناف سے لے کر گھٹنے تک۔ گھنٹے کو چھپانا مرد کے لیے فرض ہے، اس سے کم کی گنجائش کوئی نہیں ۔(الفقہ علی المذاھب الأربعۃ للشیخ عبدالرحمن الجزیري: 196/1)سوئمنگ اگر کرنی ہے تو شریعت اجازت دیتی ہے، لیکن ستر چھپا کر۔ قدیم جدّہ کی تاریخ میں ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جدہ کے سمندر کے پانی میں غسل کیا ہے۔ اگر کسی نے کاسٹیوم پہنی ہے تو سنت کے مطابق پہنے، ڈھیلی ہو، ٹائٹ نہ ہو، بہتر تو یہ ہے کہ ناف ڈھکا ہو اور گھٹنے کا ڈھکا ہونا تو فرض ہے۔ کوئی بھی کھیل کھیلنا ہو تو کھیل کے لیے نماز قضا نہ ہو۔ جو جائز کھیل ہوں وہ کھیل سکتے ہیں لیکن نیکر نہ پہنے جس سے گھٹنے ننگے ہوں ۔ شریعت کے مطابق لباس پہن لیجیے تو اجازت مل جاتی ہے۔ ایسا کپڑا پہننا جس سے گرمی اور سردی سے حفاظت ہو۔ انسان موسم کے نقصانات سے اپنے آپ کو بچائے، یہ واجب ہے۔ادائیگی شکر کی نیت سے لباس پہننا انسان اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کی نیت سے لباس پہنے۔ اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمت کے اِظہار کے لیے پہنے تو لباس پہننا عبادت ہوجائے گا۔ لیکن اگر کسی نے بڑائی جتانے کے لیے، فخر کرنے کے لیے کہ میں تو فلاں برانڈ کا لباس پہنتا ہوں ، میں تو چیئرمین کا لٹھا پہنتا ہوں ، تاکہ لوگوں کو ظاہر ہو کہ میں نے یہ پہنا ہوا ہے۔ اپنی بڑائی کا اظہار اگر مقصود ہو تو گناہ ہوجائے گا۔ اسی طرح گنجایش ہونے کے باوجود کم تر لباس پہننا، یا پھٹا پرانا لباس پہننا اس سے منع کیا گیا ہے۔ ہاں ! تواضع، عاجزی کے لیے پہننا مستحسن ہے۔ خوشحال آدمی ہو، عمدہ _