گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
ہوگی اتنی ہی برکت ہوگی نہیں ۔ برکت کا معنی کثرت نہیں ہے، بلکہ برکت اس مال کے اندر ہوتی ہے جس سے ضرورت پوری ہوجائے۔ مثال کے طور پر ایک نیک بندہ ہے جو گھر چلا رہا ہے۔ بعض مرتبہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے تھوڑے مال میں اتنی برکت دے دیتے ہیں جو بعض مرتبہ امیروں کے بہت زیادہ مال میں بھی نہیں ہوتی۔ معلوم ہوا کہ برکت اور چیز ہوا کرتی ہے اور کثرت اور چیز ہوا کرتی ہے۔برکت کا ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ جو کام کسی انسان کا بڑی بڑی اماؤنٹ سے بھی نہ ہو رہا ہو، وہ کام اللہ تعالیٰ بہت تھوڑے پیسوں سے کروا دیتے ہیں اور اس کی زندگی اچھی گزرجاتی ہے۔ معلوم ہوا کہ قرض دار کے قرضے کو معاف کرنا ہمارے لیےباعثِ برکت ہے، کیوں کہ یہ ہمارے لیے بہتر ہونے کا اللہ پاک بتا رہے ہیں ۔ اور ہمارے پاس جو مال و دولت ہے وہ سب اللہ ربّ العزّت کا ہی تو دیا ہوا ہے۔اب قرض دار کو معاف کرنے کے متعلق مزید تفصیلات بہت اہم ہیں ، اس لیے دل کے کانوں سے سنیے گا۔ ہم میں بہت سے لوگ ان باتوں کا علم نہ ہونے کی وجہ سے سود کی طرف جا رہے ہیں ، اور اس کو اپنا حق سمجھتے ہیں ۔ العیاذ باللہ!قرض لینے، دینے میں تحمل مزاجی حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ نبی کریمﷺ کے غلام ہیں ۔ وہ ذکرکرتے ہیں کہ ایک صاحب نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس مہمان ہوئے (گھر میں کھانے کو کچھ نہیں تھا) نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے بھیجا کہ کہیں سے کوئی کھانے کی چیز لے کر آئو (کیوں کہ مہمان آیا ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ) میں ایک یہودی شخص کے پاس گیا اور کہا کہ مجھے رسول اللہﷺ نے بھیجا ہے، ان کے ہاں مہمان آیا ہے۔ مجھے کچھ کھانے کی چیزیں اُدھار دے دو، یا اتنے پیسے دے _