گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
شروع ہو جاتی ہے۔ پھر کیا کہتے ہیں ؟ تُو ایسی، تیرا باپ ایسا، تیری ماں ایسی، تیرا خاندان ایسا۔ بھئی! ساری چیزیں تو پہلے سمجھ کر لائے ہو، خود فیصلہ کیا ہے۔ کہیں اور کرلیتے اگر وہ بری صورت تھی، اس کے ماں باپ اچھے نہیں تھے۔ اب کیوں وہ بری لگنے لگی گئی ہے۔ کیوں اس کے ماں باپ بُرے لگنے لگ گئے ہیں جو تھوڑے دن پہلے بالکل ٹھیک تھے۔ نکاح سے پہلے سُسرال والوں کی بڑی خدمت ہو رہی ہوتی ہے، اور نکاح کے ایک دو مہینے بعد وہی بُرے لگ رہے ہوتے ہیں ۔اور ارشاد فرمایا کہ’’ انہیں نہ مارو‘‘۔ یہ بھی نبیb نے اپنی اُمت سے فرمایا ہے۔ اور آج بہت سارے مرد ایسے ہیں جن کا ہاتھ قابو میں نہیں ہوتا۔ اگر حکمت اور محبت کے ساتھ رہیں گے تو ہاتھ اُٹھانے کی کبھی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ اور ساتھ میں یہ بھی فرمایا کہ انہیں گھر سے نہ نکالو۔ ذرا غور تو کریں کہ اپنی اسی بیوی کو جو اس کی اپنی عزت ہے، ہاتھ پکڑ کر دھکے دے کر باہر نکالنا، اسے ہم درندگی نہیں ، تو کیا نام دیں ؟ اسی سے اولاد ہوئی، اسی سے سارے اپنے کام کاج کروائے اور آج اسی کو بے گھر کر رہا ہے۔ سوچیے کہ ہم نبیﷺ کی روحانی بیٹی کے ساتھ کیا سلوک کر رہے ہیں ۔ کل کو اللہ تعالیٰ کے سامنے جواب دینا ہے۔یہ تو آپ نے چند باتیں سنیں ۔ اب قیامت کے دن کیا معاملہ پیش آنا ہے اُس کو بھی حدیثِ پاک کے حوالے سے سن لیجیے۔اہل و عیال پر خرچ کا میزان میں تولا جانا حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حضور پاکﷺ نے ارشاد فرمایا: سب سے پہلے جو میزان _