گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
میں رکھا جائے گا وہ آدمی کا اپنے اہل وعیال پر خرچ ہے۔ (معجم اوسط للطبرانی: رقم 6302)اللہ تعالیٰ نے بھی فرما دیا: لِيُنْفِقْ ذُوْ سَعَةٍ مِّنْ سَعَتِهٖ اور نبیb نے بھی فرمایا کہ نفقہ کا حساب ہوگا۔ دیکھیں ! سمجھایا جا رہا ہے کہ مرنے کے بعد تو اللہ تعالیٰ کے پاس جانا ہی ہے۔ پھر جب سب سے پہلے اعمال نامے میں حقوق العباد کی بات آئے گی تو یہ بات سب سے پہلے رکھی جائے گی کہ تم بیوی کے ساتھ کیسے رہے۔ حقوق اللہ میں نماز کا معاملہ سب سے پہلے ہوگا، اور حقوق العباد میں سب سے پہلے بیوی بچوں کا معاملہ کہ تم ان کے ساتھ کیسے رہے۔ یہ قیامت کے دن سوال ہوگا۔ اب ہمیں چاہیے کہ اللہ ربّ العزّت نے جس کو ہمارے لیے حلال کیا، اب اپنی استطاعت کے اندر رہتے ہوئے اس کا خیال رکھیں ۔ گھر والوں پر خرچ کرنا یہ فی سبیل اللہ (اللہ کے راستے) میں خرچ کرنے کی مانند ہے۔اہلِ خانہ پر خرچ کا مطلب لیکن یہ کس وقت تک فی سبیل اللہ رہتا ہے؟ اس کی کوئی حد بھی ہے یا کوئی حد نہیں ؟ جی ہاں ! بالکل ہے کہ جائز ضروریات پر خرچ ہوتا رہے۔ لیکن جب اِسراف، فضول خرچی پر خرچ ہو، اور ایسے کپڑے آپ لا کر دیں جو بے حیائی کے علمبردار ہوں ، جو غیر قوموں کی مشابہت رکھتے ہوں ، جن کا اسلام سے اور دین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اور اس کے علاوہ ایسی چیزیں جیسے گانے بجانے کی چیزیں گھر والوں کو لاکر دینا۔ گویا گھر میں منی سینما گھر بنا دیا۔ اب کیا ہوگا؟ یہ سب بھی اگرچہ گھروالوں کے لیے کیا ہے، لیکن _