گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
حکمت وبصیرت سے بہن کا حق دینا دوسری توجیہ اور بات یہ ہے کہ آپ کی بہن کہے کہ میں نے اپنا حق معاف کر دیا اور حصہ چھوڑ دیا۔ تو اس طرح سے تو حق معاف نہیں ہوتا ہے۔ بھائیوں کو چاہیے کہ وہ ایسا کریں کہ جب والدین کی وفات کے صدمے سے بہنیں باہر آجائیں ، تو اس وقت اپنی بہن کا پورا حصہ ان کے حوالے کر دیں ۔ چند دن میں وہ اس مال کی لذت اور حرارت کو دل میں محسوس کریں گی۔ پھر دس پندرہ دن بعد ان سے کہیے کہ مجھے اپنا حق معاف کرکے پیسے واپس کردے۔ پھر دیکھیے کہ سو میں سے کوئی ایک بہن بھی نہ نکلے گی جو مال واپس کر دے۔ اب اس صورت میں مال واپس کرنا شریعت میں معتبر ہوگا، کیوں کہ اس صورت میں کوئی بھی بہن ایسی نہیں جو اپنا حصہ واپس کر دے جبکہ بھائی نے اس کے حوالے کیا ہو۔اگر یہ دونوں باتیں ہمیں سمجھ میں آجائیں تو ہم اپنی بہنوں کو ان کا حق ضرور ادا کریں گے، کیوں کہ بہتر یہی ہے کہ یہاں ادا کر دیا جائے۔ وہاں پر حقوق کا مطالبہ مال پیسوں سے نہیں ، نیکیوں کے ساتھ ہوگا۔ اللہ ربّ العزّت قیامت کی مفلسی سے بچائے آمین۔ ہمارے اکابرین قرض کی ادائیگی اور مہر کی رقم ادا کرنے میں اتنا اہتمام کرتے تھے اس کے متعلق بس ایک واقعہ سن لیجیے!ایک طالب علم کا حکیم الامت رحمہ اللہ تعالی سے سوال ایک مرتبہ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالی کے پاس ایک طالب علم آیا۔ اس نے کہا کہ حضرت! میرے والد صاحب نے دو شادیاں کی ہوئی تھیں ۔ والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے، اور انہوں نے اپنی کسی بھی زوجہ کا حق مہر ادا نہیں کیا ہوا۔ علم نہیں ہوگا اس چیز کا، یا رواج نہیں ہوگا تو پتا نہیں چلا ہوگا۔ طالب علم نے کہا کہ حضرت! میں اب کیا _