گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
جائے، اسے قرض دیتے وقت اور مقروض کو مہلت دیتے وقت کوئی پریشانی نہیں ہوتی ہے۔مقروض کو مہلت دینے پر عرش کا سایہ ہم میں سے ہر کوئی قیامت کے دن عرش کا سایہ چاہتا ہے۔ اللہ پاک ہم سب کو اپنے عرش کے سایہ میں جگہ عطا فرمائے آمین۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص قرض دار کو مہلت دے یا بالکل معاف ہی کر دے، اللہ ربّ العزّت اسے قیامت کے دن اپنے عرش کے سایہ میں جگہ دے گا۔ اور اس دن اللہ کے عرش کے سایہ کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ (سنن ترمذی: رقم 1306)ہمیں چاہیے کہ ہم مقروض کو مہلت دیں ۔ اور اگر قرض معاف ہی کر دیں تو کیا ہی بات ہے، اس کے بدلے میں اللہ ربّ العزّت ہمیں اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطا فرما دیں گے۔ مجھے بتائیے کہ ہم دنیا میں کتنی محنت کرتے ہیں کہ ہم سایہ میں آجائیں ۔ شیشہ لگواتے ہیں ، False Ceiling کرواتے ہیں وغیرہ وغیرہ تاکہ سایہ رہے اور جگہ ٹھنڈی رہے۔ جب دنیا کے اندر ہم سائے کے لیے اتنی محنت کرتے ہیں ، تو اگر کسی تنگدست کے قرضے کو معاف کر دیا تو آخرت میں ہمیں عرش کا سایہ حاصل ہوگا۔اور تنگدست میں کون سے لوگ آسکتے ہیں ؟ جواب یہ ہے کہ تنگدست میں ہمارے غریب رشتہ دار آسکتے ہیں کہ جن کے ہم قرض کو معاف کریں ۔ اولاد آسکتی ہے، گھر کی کام والیاں آسکتی ہیں وغیرہ۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ان تنگدستوں کو مہلت دیں تاکہ ہمیں اللہ کے عرش کا سایہ قیامت کے دن مل سکے۔ ہمیں اس کی فکر کرنی چاہیے۔ اللہ پاک ہمیں اس کی توفیق دے۔ _