گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
آ رہا ہے۔ اس آنے والے شخص نے قریب آکر کہا: نبی صلی اللہ علیہ و سلم آپ کو بلا رہے ہیں ۔ میں واپس آیا، نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا: معاذ! تمہیں معلوم ہے میں نے تمہیں کیوں بلایا ہے؟ پھر نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:لا تصيبنّ شيئًا بغير إذني، فإنه غلولٌ، ومن يغلل يأت بما غلّ يوم القيامة، لهذا دعوتك فامض لعملك.کوئی چیز میری اجازت کے بغیر مت لینا کہ یہ خیانت ہوگی۔ اور جو کوئی خیانت کرے گا وہ قیامت کے دن وہ چیز لے کر آئے گا جو اس نے خیانت کرکے لی ہوگی۔ اسی بات کو کہنے کے لیے میں نے تمہیں بلایا تھا، اب تم اپنے کام کے لیے جاؤ۔ (سنن ترمذی: رقم 1335)لوگ حکام کو، عہدیداروں کو اس لیے تحائف اور ہدایا دیتے ہیں کہ ان کا کام بن جائے، ان کے ساتھ کوئی نرمی کرلے۔ وگرنہ یہ گھر بیٹھے ہوں ، عہدہ اُن کے پاس کوئی نہ ہو، تو ان کو کوئی کچھ نہ دینے آئے۔ یہ کرسی کی وجہ سے، عہدہ کی وجہ سے جو فائدہ اٹھاتے ہیں تو فرمایا کہ یہ جائز نہیں ۔عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی کا قصہ حافظ ابنِ حجر رحمہ اللہ تعالی نے ایک واقعہ لکھا ہے کہ پانچویں خلیفۂ راشد عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالی کو ایک مرتبہ خواہش ہوئی کہ میں سیب کھائوں ۔ گھر میں معلوم کیا کہ سیب ہے یا نہیں ہے؟ پیسے بھی نہیں تھے، نہ جیب میں ، اور نہ گھر میں ۔ دل میں طلب ہوئی کہ چلو سیب کھاتے ہیں ۔ اللہ کی شان کہ سرکاری کام سے کسی جگہ گئے۔ وہاں انہیں ایک تھال میں سیب پیش کیے گئے۔ اب یہ تو اپنے سرکاری کام پہ تھے۔ تھال میں سیب پیش ہوئے تو ایک سیب کو لے کر دیکھا اور سونگھا، پھر سب کو واپس کر دیا۔ کسی نے کہا کہ اے خلیفہ! رسولِ پاک ﷺ بھی ہدیہ قبول فرماتے _