گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
خلافتِ فاروقی اور بچی کا خوفِ خدا: یہی فاروق اعظم رضی اللہ عنہ رات کی تنہائی میں گشت کر رہے ہیں ۔ اسلم جو کہ آپ کے غلام تھے، ساتھ ہیں ۔ امیر المؤمنین مدینہ کی گلیوں میں گشت کر رہے ہیں ، عوام کے حالات کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ چلتے چلتے تھک گئے تو ایک دیوار کے ساتھ ٹیک لگالی۔ اندر سے ایک بوڑھی کی آواز آئی: بیٹی! آج دودھ کم ہے، ذرا پانی ملالے۔ بچی کی آواز آئی: امیرالمؤمنین نے منع کیا ہے، دودھ میں پانی نہیں ملانا۔ بوڑھی کی آواز آئی کہ امیرالمؤمنین کون سا دیکھ رہے ہیں ؟ جوان بچی کی آواز آئی کہ اماں ! اللہ کی قسم! میں ایسی نہیں ہوں کہ جلوت میں تو ان کی اطاعت کروں ، ان کی ہاں میں ہاں ملاؤں ، اور خلوت میں ان کی نافرمانی کروں ۔ اس وقت امیرالمؤمنین وہ بات سن رہے تھے۔ جب بات پوری ہوگئی تو اپنے غلام اسلم سے کہا کہ جگہ کی نشاندہی کرلو۔ دروازے کو خوب اچھی طرح پہچان لو۔ خیر! یہ دونوں واپس تشریف لے گئے۔عمرفاروق رضی اللہ عنہ جب واپس گھر آتے ہیں تو تینوں بیٹوں کو بلایا اور کہا: بیٹو! اگر میں اس وقت چاہتا تو اس بچی سے شادی کرلیتا اور تمہیں نہ دیتا۔لیکن تم میں سے اگر کوئی چاہتا ہے تو اس بچی سے شادی کرلے۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ لڑکی میری بہو بنے۔ ایسی نیک بچی میری بہو ہونی چاہیے۔ پہلے دوبھائیوں نے کہا کہ ہماری تو بیوی ہے، شادی شدہ ہیں ۔ ایک چھوٹے بیٹے تھے عاصم۔ انہوں نے کہا کہ ابا جان! میری شادی کروادیں ۔ اگلے دن امیرالمؤمنین نے وہاں نکاح کا پیغام بھجوا دیا اور اس طرح اپنے بیٹے عاصم کا نکاح کرکے اس لڑکی کو اپنی بہو بنالیا۔ ان دونوں میاں بیوی کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی جس کی شادی عبدالعزیز سے ہوئی۔ عبدالعزیز سے پھر ایک بیٹا پیدا ہوا جس کا نام عمر رکھا گیا۔ یہی وہ _