گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
ہے، وہ باقی رہنے والا ہے۔ اور جن لوگوں نے صبر سے کام لیا ہوگا، ہم انہیں ان کے بہترین کاموں کے مطابق ان کا اجر ضرور عطا کریں گے‘‘۔یہ معاف کیا ہوا قرضہ باقی رہ جانے والے خزانہ میں ہمارے لیے جمع ہوجائے گا۔ اور وہ خزانہ تو سراپا خیر ہی خیر ہے۔(۲) اور دوسری توجیہ ہے دنیا کی۔ دنیا میں قرضے کو معاف کرنے والے کے ساتھ اللہ پاک خیر اور عافیت اور برکت والے معاملے فرمائیں گے۔ یعنی قرض دار کو اگر مہلت دی جائے تو ثواب ہے، اور اگر معاف کردیا جائے تو صدقہ ہے۔ مسلمان ایک دوسرے کے بھائی بھائی ہیں ۔ اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ خیر خواہی کرتے ہوئے قرضے کو معاف کر دینا چاہیے۔ قرضہ معاف کرنے والے کو اللہ تعالیٰ دنیا میں بھی بہت سے فوائد وبرکات دیتے ہیں :فائدہ ۱: اللہ ربّ العزّت اس دیے ہوئے قرض کا بدل عطا کرتے ہیں ۔ مثال کے طور پر آپ نے کسی کو ایک لاکھ دیا اور کسی وجہ سے وہ ادا نہ کرسکا، اللہ تعالیٰ نے کسی اور جگہ سے آپ کو دولاکھ عطا کر دیے، مگر بات یہ ہے کہ ہم ان دولاکھ کو سمجھتے ہیں کہ یہ ہماری محنت سے ہمیں ملا ہے۔ غور کیا جا سکتا ہے کہ ممکن ہے ہمیں وہ اس وجہ سے ملا ہو ہم نے قرض دار کو معاف کیا ہو اور اللہ تعالیٰ نے اس کا بدل دیا ہو۔فائدہ ۲: اللہ پاک مال میں برکت ڈال دیتے ہیں ، اور باقی مال میں زندگی آسانی سے اور اچھی گزرتی ہے۔برکت کا مطلب اب برکت کا مطلب کیا ہے؟ لوگ برکت کثرت کو کہتے ہیں ۔ جتنی زیادتی اور کثرت _