گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
تک اس کا قرضہ ادا کیا جائے۔ یعنی قبر میں جنت کی کھڑکیاں اس مقروض کے لیے نہیں کھلتیں ۔ (سنن ابی داؤد: رقم 3341، سنن ابن ماجہ: رقم 1988)حضرت محمد بن جحش رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے: قسم ہے اس خدا کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! کوئی اللہ پاک کے راستے میں شہید کیا جائے، پھر زندہ کیا جائے، پھر شہید کیا جائے تو بھی یہ شخص جنت میں اس وقت تک داخل نہیں ہوگا جب تک اس کا قرضہ نہ ادا کر دیا جائے۔ (سنن نسائی صغریٰ: رقم 4631)ایک مرتبہ نبی کریمﷺ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم سے فرمایا کہ فلاں شخص جس کا کچھ عرصہ پہلے انتقال ہوگیا تھا، قرضہ ادا نہ کرنے کی وجہ سے جنت کے دروازے پر روک دیا گیا ہے۔ وہیں پر ایک صحابی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی! اس کا قرض میرے ذمے ہے، میں اس کا قرضہ ادا کروں گا۔ (عبدالرزاق: 118/8)صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم کی یہ عادتِ مبارکہ ہوا کرتی تھی کہ وہ لوگوں کا قرض اپنے ذمے لے کر ادا کر دیا کرتے تھے۔دخولِ جنت میں تین رکاوٹیں ایک حدیث میں آتا ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص کی روح جسمِ خاکی سے جدا ہوگئی اور وہ تین چیزوں سے محفوظ ہے، تو وہ جنت میں داخل ہوگا:(۱) مالِ غنیمت کی چوری سے(۲) قرض سے(۳) تکبر سے۔ (ترغیب: 867/2)معلوم ہوا کہ متکبر آدمی بھی جنت _