گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔ (سنن ترمذی: رقم 1209)میرے بھائیو! تاجروں کو کتنی بڑی نعمت مل گئی ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کے طریقوں کے مطابق تجارت کریں گے تو قیامت کے دن ان کا حشر انبیاء، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔ یہ کوئی چھوٹی بات نہیں ہے، بلکہ یہ تو بہت بڑا مقام ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جب بازار جاتے تو تاجروں سے کہتے تھے: ’’ہمارے بازار میں تجارت نہ کرے، مگر وہی شخص جسے دین کی سمجھ بوجھ ہو‘‘۔ (سنن ترمذی: رقم 487)یعنی اگر ہمارے بازاروں میں تجارت کرنی ہے تو پہلے بیع و شراء کے اُصول سیکھ کر آؤ، پھر تجارت کرنا، ورنہ ایسا نہ ہو کہ تم تجارت کرتے ہوئے کسی غلطی میں مبتلا ہوجاؤ، یا سودی معاملات کرلو اور جہنم تمہارا ٹھکانہ بن جائے۔حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کی تجارت تجارت یہ نہیں کہ اسلام میں نفع کی اجازت نہیں ہے۔ دیکھیے! حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ صحابی رسولﷺ ہیں ۔ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں ۔ جب نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کی ایک انصاری بھائی کے ساتھ مواخات فرمائی تو ان کے پاس پہنے ہوئے کپڑوں کے سوا کچھ نہیں تھا۔ انصاری صحابی انہیں اپنے گھر لے آئے اور کہنے لگے کہ اے عبدالرحمٰن! یہ آدھا گھر آپ کا ہے اور آدھا میرا ہے۔ میری دوبیویاں ہیں ، آپ جسے پسند کریں اسے طلاق دے دوں گا، عدت کے بعد شادی کرلینا۔ میرے مال بھی آدھا آپ کا، اور آدھا میرا۔ حضرت عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ تمہیں تمہارا مال، گھر، بیوی سب مبارک ہو۔ مجھے تو تم منڈی کا راستہ بتاؤ کہ بازار کدھر ہے؟چناں چہ وہ بازار تشریف لے گئے اور پنیر اور مختلف چیزوں کا کاروبار کیا۔کاروبار کرتے کرتے اس مقام تک پہنچے کہ جس وقت دنیا سے تشریف لے گئے تو _