گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
تب تک ان لوگوں کو تہجد کی توفیق نہیں ملتی ہے۔قضا نمازوں کی ادائیگی اچھا! کچھ لوگوں کو جب تہجد کی تلقین کرتے ہیں اور ان کی قضا نمازیں بھی بہت باقی ہوتی ہیں ، تو وہ لوگ کہتے ہیں کہ حضرت! ہماری تو قضا نمازیں دوسال، پانچ سال، بیس سال وغیرہ کی باقی ہیں ۔ مسئلہ تو ان کو یہی بتایا جاتا ہے کہ نفل نہ پڑھی جائے، بلکہ قضائے عمری ہی پڑھیں تاکہ ہمارے سر پر جو نمازوں کا قرض ہے وہ جلدی سےا دا ہوجائے۔ جب یہ قضا نمازیں مکمل ہوجائیں ، تب نفل نمازیں جتنی مرضی چاہیں پڑھیں ۔ اسی مسئلے کی بنا پر لوگ پوچھتے ہیں کہ کیا تہجد کی نماز کی جگہ بھی قضا نماز پڑھ لیں ؟تو اس میں ان کو اپنی ذاتی رائے یہ دیتا ہوں کہ دیکھیں ! تہجد کو اپنی زندگیوں سےنہ چھوڑیں ۔ اس تہجد کی برکت سے تو گناہ چھوٹتے ہیں ۔ تو وہ چیز جو انسان کو Track پررکھے، فتنوں سے بچائے رکھے، گناہوں سے روکے رکھے، اس تہجد کو کبھی نہ چھوڑیں ۔تہجد کی پابندی لازمی کریں گو قضا نمازیں بھی چل رہی ہوں ۔ قضا نمازوں کے لیے الگ وقت مختص کریں ، اور الگ Schedule بنائیں اور قضا نمازیں ادا کریں ۔ تو تہجد کا پابند شخص گناہوں سے بچنے لگ جاتا ہے، اس کا دل روشن اور منوّر ہوجاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اس پر آرہی ہوتی ہیں ۔ اور جو تہجد نہیں پڑھتا اس کے بارے میں ایک حدیث میں آتا ہے۔تہجد چھوڑنے والے کا حال نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے ایک شخص کا حال بیان کیا گیا جو سوتا رہا یہاں تک کہ صبح ہوگئی۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: یہ ایسا آدمی جس کے کان میں شیطان نے پیشاب کر دیا۔(صحیح بخاری: رقم 114، صحیح مسلم: رقم 774، سنن نسائی: رقم 1608)_