گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو کھانے کی دعوت دیا کرتے تھے اور آپﷺ ان کی دعوت کو رد نہیں فرمایا کرتے تھے۔ کوئی گھر سے گوشت پکا کر لاتا، یا ویسے ہی لے آتا تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم قبول فرما لیا کرتے تھے۔ خیبر کے موقع پر حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی دعوت کا قصہ مشہور ہے۔بخاری شریف میں ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ خوشبو کا ہدیہ واپس نہیں لوٹایا کرتے تھے۔ اور ان کا خیال یہ تھا کہ جنابِ رسول اللہﷺ خوشبو کا ہدیہ واپس نہیں لوٹایا کرتے تھے (اس لیے حضرت انس رضی اللہ عنہ بھی نہیں لوٹاتے تھے)۔ (صحیح بخاری: رقم 5585)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ پاکﷺ نے ارشاد فرمایا: جسے خوشبو دار پھول تحفہ کے طور پر دیا جائے، اسے واپس نہ کرے، اس لیے کہ یہ (پھول) اٹھانے میں ہلکا ہے، اور خوشبودار ہے۔ (صحیح مسلم: رقم 2253)ایک روایت میں آتا ہے کہ جب تمہیں کوئی خوشبو دار پھول ہدیتاً دے تو اسے واپس نہ کرو کہ یہ پھول جنت سے آیا ہے۔ (سنن ترمذی: رقم 2791)اس کی اصل جنت ہے۔ کتنی خوبی کی بات ہے۔ہدیہ دینے والے کو بدلہ کیسے دیں ؟ حضرت عبداللہ بن عمرi سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو تمہارے ساتھ بھلائی کا معاملہ کرے، تم اس کو بدلہ دو (بہتر ادا کرنے کی کوشش کرو)۔ اگر ادا نہیں کرسکتے (گنجائش نہیں ) تو اس کے لیے اتنی دعائیں کرو یہاں تک تمہیں یقین آجائے کہ اب تم نے اس (کے احسان) کا بدلہ دے دیا ہے۔ (سننِ ابی داؤد: رقم 1672)_