گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
معاملات کی صفائی کو دنیا میں آزما بھی لیا۔ چاہیے کہ ہم بھی صداقت کے ساتھ کاروبار کریں ، حلال کمائیں ، پھر اپنی زندگی میں اور اپنی اولادوں میں برکتیں دیکھیں !کابل کا اہم واقعہ: امیرمحمد ولی کابل کا ایک آدمی تھا۔ ان کے دادا دوست محمد خان کی حکایت ہے کہ ایک مرتبہ ان کے ملک پر کسی نے حملہ کر دیا۔ بادشاہ نے اپنے بیٹے کو فوج دے کر بھیجا کہ جاؤ اور مقابلہ کرکے آؤ۔ شہزادہ دشمنوں سے مقابلہ کرنے کے لیے چلاگیا۔ کچھ دنوں بعد بادشاہ کو خبر ملی کہ شہزادہ پیٹھ دکھا کے بھاگ گیا ہے اور ہمیں شکست ہوچکی ہے۔ اور یہ کہ شہزادہ واپس آرہا ہے۔ بادشاہ بڑا پریشان ہوا، بہت غمگین ہوگیا، چہرہ سیاہ ہوگیا۔ اسی غمگین اور بوجھل چہرے کے ساتھ وہ گھر گیا اور اس نے یہ دکھ بھری بات ملکہ کو سنائی۔ ملکہ نے سنا تو کہنے لگی کہ ہرگز ایسا نہیں ہوسکتا۔ میرا بیٹا جان دے سکتا ہے، سینے پر تلوار کے زخم لگواسکتا ہے، مگر پیٹھ دکھاکر واپس نہیں آسکتا۔ بادشاہ نے بہت کہا کہ یہ جاسوسوں کی رپورٹ ہے جھوٹی نہیں ہوسکتی، مگر وہ یہی تکرار کرتی رہی کہ میرا بیٹا شہید ہوسکتا ہے، مگر یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ وہ پیٹھ دکھا کے بھاگ جائے۔بادشاہ نے ملکہ کی اس بات کو نظر انداز کر دیا کہ شاید صدمے سے ایسی باتیں کر رہی ہے، مگر کچھ دنوں بعد خبر آئی کہ پہلی خبر جھوٹی اور غلط تھی، شہزادہ نہیں بلکہ دشمن پیٹھ دکھاکر شکست کھا گیا ہے اور شہزادہ فاتح کی حیثیت سےشہر میں داخل ہونے والا ہے۔ بادشاہ بہت حیران بھی ہوا، اور خوش بھی ہوا۔ سیدھا ملکہ کے پاس آیا اور کہا کہ میرے سارے جاسوس، گورنمنٹ، مشیر سب ناکام ہوگئے۔ تمہیں یہ بات کیسے معلوم ہوئی کہ تمہارا بیٹا پیٹھ دکھا کے نہیں بھاگا بلکہ فاتح بن کر واپس آیا ہے؟ ملکہ نے جواب دیا کہ وجہ یہ ہے کہ جب سے یہ میرے پیٹ میں آیا ہے، میں نے کبھی اس کو حرام غذا نہیں کھلائی، اور نہ خود _