گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
گنجائش ہو اور وہ نہ دے۔ (کنز العمال: 212/6)معلوم ہوا کہ اگر اللہ تعالیٰ نےمال دیا ہے، گنجائش رکھی ہے، فروانی دے رکھی ہے تو قرض ادا کر دینا چاہیے۔ لوگوں کے لیے آسانی پیدا کرنی چاہیے۔قرضہ وصول کرنا: اگر کسی انسان نے قرضہ دیا ہے تو چاہیے کہ مقررہ دن تک مقروض نہ لوٹا سکے تو اسےمہلت دے، اور مہلت دے۔ اور مہلت دینے کے بعد مزید اسے مہلت دے۔ پھر بھی اس نے آپ کا قرضہ واپس نہ لوٹایا تو آپ اس کی وصولی میں کچھ سختی کے ساتھ اپنے قرضے کا مطالبہ کرسکتے ہیں ۔ اس بارے میں حدیث شریف سن لیجیے!حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ بڑے سخی تھے۔ ان کے پاس جو مال آتا تھا وہ اللہ کی راہ میں دے دیتے تھے۔ اتنا زیادہ انفاق فی سبیل اللہ کی وجہ سے ہمیشہ مقروض رہتے تھے، حتّٰی کہ ان کا سارا مال قرض کی نذر ہوگیا۔ اور جنہوں نے ان کو قرضہ دیا ہوا تھا، انہوں نے معاف کرنے سے انکار کر دیا۔ اب ان کا معاملہ نبی کریمﷺ کے پاس پیش ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا سارا سامان بیچ کر اس قرض خواہ کو دے دیا۔ (مشکوٰۃ: صفحہ 253)معلوم ہوا کہ انسان کو چاہیے کہ قرضہ معاف کر دے۔ معاف نہیں کرسکتا تو مہلت دے۔ پھر اگر ایک وقت ایسا آجائے کہ معاف کرنے کی ہمت نہیں اور مہلت بھی نہیں دے سکتا، تو یہ مقروض سے اپنا قرضہ وصول کرسکتا ہے، مگر سختی کرنے سے زیادہ سے زیادہ بچے۔ اور بہتر طریقہ تویہ ہے کہ کام خود نہ کرے، بلکہ صاحبِ مرتبہ لوگ جیسے قاضی اور حاکم وغیرہ ان لوگوں کے ذریعے اپنا قرضہ وصول کرے جیسے کہ صحابی اپنا _