گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
تھا۔ اس لیے فجر سے پہلے استغفار کی ایک تسبیح کرلیں ، یہ اس وقت کی بہترین تسبیح ہے۔اس کے بعد مرد حضرات فجر کی نماز کے لیے مسجد تشریف لے جائیں ، اور عورتیں اپنے گھر پر فجر کی نماز ادا کرلیں ۔ اب جس کے لیے یہ ترتیب مشکل ہو تو اسے چاہیے کہ وہ عشاء کے بعد تہجد پڑھ لے، اور ہفتے میں ایک دن کوشش کرلے کہ رات کے آخری پہر میں اُٹھ کر تہجد کی نماز پڑھے۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ساری زندگی تہجد کی نماز نہیں چھوڑی۔ اب ہم اتنے بھی غافل نہ بنیں کہ ہفتے میں ایک دن بھی سحری کے وقت نہ اُٹھیں ، اور اس وقت تہجد نہ پڑھیں ۔ جب ارادہ کرلیں گے تو اللہ ربّ العزّت آسانی فرما دیں گے۔ دیکھیں ! دنیاوی معاملات میں ہم دیکھتے ہیں کہ لوگ جب کسی بڑے کام کا عزم کرتے ہیں تو عزم برائے عزم نہیں ہوتا، بلکہ اس کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں ۔ کیا ہم اپنے اللہ تعالیٰ سے ملنے کے لیے، اسے راضی کرنے کے لیے اتنی محنت نہیں کرسکتے۔تہجد کے چند فضائل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: فرض نماز کے بعد افضل ترین نماز تہجد کی نماز ہے۔ (ترغیب: 423/1)بعض علماء کے نزدیک نبی کریمﷺ پر یہ نماز واجب تھی جیسا کہ قرآن مجید میں آتا ہے: فَتَھَجَّدْ بِہ نَافِلَۃً لَّکَ عَسٰٓی اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًاo (بني إسرائیل: 79)ترجمہ: ’’اور رات کے کچھ حصے میں تہجد پڑھا کرو جو تمہارے لیے ایک اضافی عبادت ہے۔ اُمید ہے کہ تمہارا پروردگار تمہیں مقامِ محمود تک پہنچائے گا‘‘۔آقا علیہ السلام کو حکم تھا کہ آپ تہجد کی نماز پڑھیے، یہ آپ پر زائد فرض ہے۔ عنقریب اللہ ربّ العزّت آپ کو عزتوں والے مقام یعنی مقامِ محمود پر فائز فرما دیں گے۔ علمائے کرام نے یہاں سے نکتہ مستنبط کیا کہ جو شخص تہجد کی پابندی کرے گا، وہ قیامت کے روز _