گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
قبولیتِ دعا اور رنج سے چھٹکارا: ہمارے آقا حضورِپاکﷺ سچوں کے سچے تھے۔ جن کی صداقت پر میں لاکھوں مرتبہ بھی قسم کھانے کے لیے تیار ہوں ۔ کفارِ مکہ نے آپ کو جو طعن وتشنیع کی اس سے سب واقف ہیں ، مگر کوئی بھی آپﷺ کو جھوٹا نہ کہہ سکا۔ اس بات کی گواہی کے لیے آپ قرآن مجید اُٹھا کردیکھ لیجیے۔ وہ صادق و مصدوقﷺ بروایت حضرت عبداللہ بن عمرi فرماتے ہیں کہ جو چاہے اس کی دعا قبول ہو، اور اس کا رنج دور ہو، اسے چاہیے کہ وہ کسی تنگدست کو مہلت دے۔ (مسند احمد: 23/2)یعنی قرض خواہ کو جتنے عرصے بعد قرض دینا ہے، اگر اپنی تنگدستی کی وجہ سے وہ قرض نہ دے سکا اور آپ نے اسے مہلت دے دی تو حدیث کی رو سے آپ کی دعائیں قبول ہوں گی۔ جس وقت آپ اسے مہلت دیں اس وقت اگر آپ جنت کی اور فراوانی رزق کی دعا مانگ لیں تو اِن شاءاللہ العزیز قبول ہوگی۔ اس وقت اللہ سے اللہ کے دیدار کے متعلق دعائیں مانگیں ، قبول ہوں گی اللہ کی رحمت سے اِن شاءاللہ۔مقروض کےلیے برداشت اور تحمل قرض خواہ اگر مقروض کے ساتھ سخت کلامی اور غلط رویہ اختیار کرے تو مقروض کو حکم ہے کہ وہ اس کو نظر انداز کرےا ور صبر و برداشت کرے۔ اس بارے میں حدیث سن لیجیے! حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریمﷺ سے اپنے قرض کی ادائیگی کے متعلق سوال کیا اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے کچھ سختی سے بات کی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے جب دیکھا تو خیال کیا کہ ہمیں اس شخص کو سمجھانا چاہیے۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے _