گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
کہ وہ چھپنے کے لیے اِدھر اُدھر دوڑ رہا ہے۔ حضرت نے محسوس کرلیا اور اس کا پیچھا کرکے پکڑ لیا۔ کندھے پہ ہاتھ رکھا اور کہا کہ بھائی! کیا ہم سے دوڑے جاتے ہو؟ کیا معاملہ ہوا؟ یہ چھپ ہوگئے، کوئی جواب نہ بَن پڑا۔ حضرت رحمہ اللہ تعالی کہنے لگے: اچھا! مجھے محسوس ہوتا ہے کہ تم نے جو میرے پچاس ہزار دینے ہیں یا تو تمہارے حالات ٹھیک نہیں ہیں ، یا تم دے نہیں سکتے، یا کوئی اور بات ہے۔ اب اس نے کہا کہ حضرت! بات یہ ہے کہ پیسے تو ہیں ، پر دینے کا دل نہیں کر رہا۔ امام صاحب رحمہ اللہ تعالی نے فرمایا: اچھا بھئی! چلو چھوڑو، کیا پچاس ہزار کی خاطر دل خراب کریں ؟ سارے تمہیں معاف، لیکن ملاقات تو رہنی چاہیے، آنا جانا رکھو، مسلمان ہیں ، ملاقات رہنی چاہیے۔اللہ اکبر! پیسہ سارا معاف کر دیا۔ تو یہ حضرات مقروض سے کسی قسم کا نفع نہیں اُٹھاتے تھے۔ ہمیں اس میں احتیاط کرنی چاہیے اور بچنا چاہیے۔ کچھ ہدیے ایسے ہوتے ہیں جنہیں واپس کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ہدیہ واپس کرنے کی ممانعت حضرت عبداللہ بن عمرi روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: تین چیزیں (ہدیہ کی ہوئیں ) واپس نہیں کی جاتیں : (۱) تکیہ (۲) دودھ (۳) اور خوشبو۔ (سنن الترمذي:باب ما جاء في کراھیۃ ردّ الطیب)ایک اور حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: جب تمہیں کوئی عطر پیش کرے تو اسے سونگھ لو۔ اور جب تمہارے پاس کوئی شیرینی (میٹھی چیز) لے کر آئے (اگر کوئی شرعی ممانعت یا قباحت نہ ہو، تو) اسے کھالو۔ (مجمع الزوائد: رقم 8767)_