گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
مقدر روزی مل کر رہتی ہے: ایک بات سمجھنے کی ہے۔ کاش! ہمیں یہ بات سمجھ میں آجائے کہ جو میرے مقدر میں ہے، جس وقت پر ہے مجھے وہی ملنا ہے اور اسی وقت پر ملنا ہے۔ وقت سے پہلے نہیں ، مقدر سے زیادہ نہیں ، یہ پکی بات ہے۔ اللہ ربّ العزّت نے دانے دانے پر طے کر دیا ہے کہ کس کو ملنا ہے۔ فرشتے اسی کام پر مامور ہیں کہ اُدھر کا رزق اِدھر نہیں ہو سکتا، اور اِدھر کا رزق اُدھر نہیں ہو سکتا۔ اس کو ایک مثال سے سمجھیے! ایک بندہ موٹرسائیکل چلا رہا ہے۔ جاتے جاتے اس کا ایکسیڈینٹ ہوگیا، نیچے گرگیا۔ اب وہ بے ہوش ہے۔ لوگ اسے اُٹھا رہے ہیں ، ہلا رہے ہیں ۔ اتنے میں ایک آدمی پانی کی بوتل لے کر آتا ہے اور اس کا منہ کھول کر چند قطرے پانی کے زبردستی ڈالتا ہے۔ آپ بتائیں وہ کیوں ڈال رہا ہے؟ وہ تو اس لیے ڈال رہا ہے کہ اسے ہوش آجائے، مگر پروردگارِ عالم کا فیصلہ یہ تھا کہ وہ اپنی زندگی کا سارا رزق پورا کر چکا ہے۔ اور جو وہ اپنے ہاتھ سے نہ لے سکا تو کسی اور کے ہاتھ سے ڈلوا کر اس کو اپنے پاس بلوالیا۔ معلوم ہوا کہ اگر چند قطرے رہ گئے ہیں تو مرتے وقت وہ بھی ڈال دیے جائیں گے، اس کے بغیر موت آنہیں سکتی۔ ایک حدیث شریف میں ہے کہ رزق انسان کو ایسے تلاش کرتا ہے جیسے اس کی موت اسے تلاش کرتی ہے۔ (مشکوٰۃ شریف: رقم 5312)دوسری حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: بندہ اپنے گناہ کی وجہ سے جس کو وہ کر رہا ہوتا ہے، روزی محروم ہو جاتا ہے۔ (سنن ابن ماجہ: رقم 4022)اللہ کی اطاعت سے رزق میں برکت: بڑے فرماتے ہیں کہ اللہ ربّ العزّت کے پاس جو کچھ ہے، تم اسے اطاعت کے _