گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
پر محنت کریں ۔ یہ دنیا آپ کے قدموں کو چومے گی، یہ دنیا مال آپ کی جوتیوں میں رکھے گی۔ شرط کیا ہے؟ توجہ الی اللہ ہوجائے، تقویٰ حاصل ہوجائے۔ پاکدامنی کی زندگی اور ساتھ دین پہ محنت ہو تو دنیا قدموں میں مال رکھے گی۔ اور یہ آج سے نہیں چودہ سو سال سے ہوتا چلا آرہا ہے اور قیامت تک ہوتا رہے گا۔ اہلِ علم اور تقویٰ والوں کو اس کا خاص اہتمام کرنا چاہیے۔ وہ دنیا داروں کے مال سے مستغنی ہوں گے تو اللہ تعالیٰ وقت آنے پر ان کو عزتوں سے نواز دے گا، وقار کے ساتھ فتوحات کا دروازہ کھول دے گا۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کے دلوں میں ڈالیں گے کہ جاؤ ان کو دے کر آؤ۔ چودہ سو سالہ تاریخ اس پر گواہ ہے۔حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ تعالی کا واقعہ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالی کے ایک مرید نے انہیں لاکھ روپے بھیجے۔ اس زمانے کا لاکھ میرا خیال ہے آج کے دس کروڑ سے بھی شاید زیادہ ہوں ۔ جب چار آنے، آٹھ آنے تنخواہ ہوتی تھی اور مہینہ گزر جاتا تھا اسی چار آنے میں ۔ حضرت رحمہ اللہ تعالی نے محسوس کیا کہ دینے والے کا انداز متکبرانہ ہے، اس کے اندر سے بڑائی سی محسوس ہو رہی ہے۔ چناں چہ حضرت رحمہ اللہ تعالی نے وہ لاکھ روپے واپس کر دیے۔ اُن صاحب کو بڑا برا لگا۔ ان صاحب نے خط لکھا کہ حضرت! آپ کو ایسا کوئی مرید نہیں ملے گا جو ایک لاکھ روپے دے۔ حضرت رحمہ اللہ تعالی نے اسی کے پیچھے لکھ دیا کہ تجھے بھی ایسا پیر نہیں ملے گا جو لاکھ روپے واپس کر دے۔ اللہ اکبر کبیرا!جب انسان اللہ تعالیٰ سے جُڑ جائے تو پھر اللہ تعالیٰ عطا فرماتے ہیں ۔ ایک حدیث میں نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: لوگوں سے مستغنی رہو اور سوال جتنا بھی کم ہو اتنا ہی اچھا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا: اور آپ سے بھی جتنا کم ہو (وہ بہتر _