گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
یہ چھ چیزیں جس تاجر میں ہوں گی، نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ اس تاجر کی کمائی حلال، پاکیزہ ہے۔رزق کے ذرائع حضرت ابنِ عباسi سے روایت ہے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: رزق کے بیس دروازے ہیں ۔اُنّیس اس میں سے تجارت کے لیے ہیں ۔ (کنز العمال: رقم 9358)اللہ تعالیٰ نے تجارت میں بہت وُسعت رکھی ہے۔ تاجر کو اس کی اہمیت معلوم ہونی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کی کتنی اہمیت ہے اور اس کی تجارت میں کتنی برکت رکھی ہے۔ علامہ عینی رحمہ اللہ تعالی نے بیان کیا ہے کہ مال کمانے کے عام طور سے 3 ذرائع زیادہ ہوتے ہیں : ایک زراعت، دوسرا تجارت، تیسرا صنعت۔ فرمایا: ان تینوں میں سے کون سا بہتر ہے؟ علماء کے اندر بات چلی تو مختلف اقوال آئے۔ امام شافعی رحمہ اللہ تعالی تجارت کو افضل قرار دیتے ہیں ۔ کسی کے ہاں زراعت افضل ہے، کیوں کہ اس میں توکل زیادہ ہے۔ اس لیے کہ انسان بیج ڈال کر محنت کرکے اس کا خیال کرتا رہتا ہے۔ باقی ٹوٹل دارومدار اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہوتا ہے۔ کسان توکل کرتا رہتا ہے کہ اللہ! مہربانی فرما دیجیے۔ امام نووی رحمہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ زراعت اور صنعت یعنی ہاتھ سے کام کرنا۔ جس کام کا تعلق ہاتھ سے ہے وہ افضل ہے۔ جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا گیا: کون سی کمائی افضل ہے؟ فرمایا: ہاتھ کی کمائی۔ (التلخیص الحبیر: باب ما یصحّ بہ البیع)بہرحال جس کو اللہ ربّ العزّت جو عطا فرما دے، وہ ایمان داری کے ساتھ، شریعت کے امور کے مطابق لگا رہے۔ اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتا رہے اور ذمہ داری پوری کرے۔_