گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
ترجمہ: ’’اور اگر کوئی تنگ دست (قرض دار) ہو تو اس کا ہاتھ کھلنے تک مہلت دینی ہے، اور صدقہ ہی کر دو تو یہ تمہارے حق میں کہیں زیادہ بہتر ہے، بشرطیکہ تم کو سمجھ ہو‘‘۔یعنی یہ حکم دیا جارہا ہے کہ اگر تم نے کسی کو قرض دیا ہوا ہے اور وہ قرض لینے والا غریب ہے، تو تمہیں چاہیے کہ تم اسے مہلت دو یہاں تک کہ اس غریب کے پاس کچھ گنجایش پیدا ہوجائے۔ ایک مہینے کی، دو مہینے کی، جتنی آسانی سے دی جاسکے مہلت دینی چاہیے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہے۔ اور آگے حکم فرما دیا کہ وَ اَنْ تَصَدَّقُوْا خَيْرٌ لَّكُمْترجمہ: ’’اور صدقہ ہی کر دو تو یہ تمہارے حق میں کہیں زیادہ بہتر ہے‘‘۔اس آیتِ کریمہ میں معاف کرنے کو صدقے سے تعبیر کیا کہ معاف کر دینا ایسا ہے جیسا کہ صدقہ دینا۔ یعنی پروردگارِ عالم کے نزدیک قرضہ معاف کر دینا صدقہ کے برابر ہے۔ پھر اللہ ربّ العزّت نے قرض خواہ سے کہا کہ یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کسی چیز کو بہتر کہہ دیں ، وہ تو لازمًا بہتر ہوگی۔خَیْرٌ لَّکُمْ کی دو توجیہات اب اس بہتری کی دو توجیہات ہوسکتی ہیں : (۱) آخرت کے اعتبار سے بہتری۔ اس کے متعلق تو شک والی کوئی بات ہی نہیں ہے۔ یعنی اللہ ربّ العزّت اس بندے کو آخرت کی وہ نعمتیں عطا فرمائیں گے جو ہمیشہ رہنے والی ہیں ۔ جیسا کہ اللہ پاک نے خود قرآن کریم میں ارشاد فرمایا:مَا عِنْدَكُمْ يَنْفَدُ وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ بَاقٍ١ؕ وَ لَنَجْزِيَنَّ الَّذِيْنَ صَبَرُوْۤا اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۰۰ (النحل: 96)ترجمہ: ’’جو کچھ تمہارے پاس ہے، وہ سب ختم ہو جائے گا۔ اور جو کچھ اللہ کے پاس _