گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
لیے کچھ چاہیے تھا تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی زرہ رہن رکھوائی تھی۔ (صحیح بخاری: رقم 2916)کسی سے قرض لے کر گھر کا نظام چلایا۔ ضرورت کی وجہ سے غیر مسلم سے بھی قرضہ لینا جائز ہے۔ نبی کریمﷺ نے مختلف مقامات پر اہل یہود سے قرضہ لیا ہے حالاں کہ یہودیوں کے بارے میں ہے کہ یہ لوگ سخت حرام کھانے والے ہیں ۔ بہرحال ان سے قرضہ لینا جائز ہے، لیکن کسی بھی غیرمسلم سے سود کا معاملہ کرنا جائز نہیں ہے، حرام ہے۔ اسی طرح سے غیر مسلم کو قرضہ دینا بھی جائز ہے۔قرض خواہ کا شکریہ ادا کرنا حضرت ابن ابی ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھ سے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے چالیس ہزار درہم قرضہ لیا۔ پھر جب نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس مال آیا تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے میرا قرضہ ادا کیا اور فرمایا کہ اللہ تیرے لیے تیرے اہل ومال میں برکت عطا فرمائے۔ قرض کا بدلہ یہی ہے کہ قرض دار کی تعریف کی جائے اور اس کا قرضہ ادا کیا جائے۔ (سنن نسائی صغریٰ: رقم 4630)جب بھی کسی کو قرضہ ادا کرنے کی گنجائش پیدا ہوجائے تو اسے چاہیے کہ فوراً اپنے قرض دار کا قرضہ ادا کرے، اور ساتھ ساتھ اس کا بہت زیادہ شکریہ بھی ادا کرے۔ ایسے بندے کے متعلق آتا ہے کہ ایسے بندے نے اپنے قرض خواہ کے ساتھ وفا کی۔حضرت میمونہ رضی اللہ عنھا کا پختہ یقین حضرت عمران بن حذیفہ رحمہ اللہ تعالی سے روایت ہے کہ ام المؤمنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنھا قرض لیا کرتی تھیں ۔ ان کے اہلِ خانہ میں سے کسی نے انہیں منع کیا اور اعتراض بھی کیا۔ حضرت میمونہ رضی اللہ عنھا نے ارشاد فرمایا کہ کیوں نہیں ، میں نے میرے نبی اور میرے دوست _