گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
قیمتی ہدیہ اپنے گھر بھجوادیا۔ بات کی وضاحت پوری ہوگئی کہ عام چیزیں مثلاً کھانے پینے کی چیزیں ہوں تو تقسیم کر دی جائیں ۔ ہاں ! اگر کوئی قیمتی چیز ہے تو اس کا اختیار ہے چاہے تو گھر بھیج دے، چاہے تقسیم کر دے۔رشوت بہ نام ہدیہ جائز نہیں اچھا! رشوت بعض دفعہ ہدیہ کی شکل میں آتی ہے۔ یہ بھی ایک قابلِ غور بات ہے۔ حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے قبیلہ بنو سُلَیم کے ایک شخص کو زکوٰۃ وصول کرنے والا بنایا۔ یہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے سفیر اور نمائندہ بن کر مختلف علاقوں میں گئے۔ وہاں سے زکوٰۃ وصول کی کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بھیجا ہے۔ لوگوں نے اپنی زکوٰۃ ادا کی۔ اب جب یہ مدینہ طیبہ واپس تشریف لائے تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں وصول کی گئی زکوٰۃ پیش کی۔ اور کہا کہ یہ آپ کا ہے جس کے لیے مجھے بھیجا اور یہ مجھے ہدیہ ملا ہے۔ (یعنی یہ میرا ہے) نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ بات سنی تو غصہ ہوئے اور فرمایا: پھر کیوں نہیں اپنے ماں باپ کے گھر بیٹھتے، پھر ہم دیکھتے کہ اگر تم سچے ہو تو کوئی تمہیں دیتا ہے یا نہیں دیتا۔ پھر آپﷺ نے ایک خطبہ دیا، جس میں یہی واقعہ دہرایا اور فرمایا: خدا کی قسم! تم میں سے کوئی ناحق مال لے گا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اس پر بوجھ ہوگا۔ میں ضرور اس شخص کو جانتا ہوں جس پر اونٹ کا بوجھ ہوگا اور وہ آواز نکال رہا ہوگا، یا گائے کا بوجھ ہوگا جس کی آواز آ رہی ہوگی، یا بکری کا بوجھ ہوگا جو مِنمِنا رہی ہوگی۔ پھر آپﷺ نے اپنے ہاتھوں کو اونچا فرمایا یہاں تک کہ آپ کی بغل مبارک کی سفیدی نظر آنے لگی (یعنی ہاتھ کافی اونچے اٹھائے) اور فرمایا: اے اللہ! میں نے بات پہنچا دی۔ میری آنکھوں نے دیکھ لیا اور میرے کانوں نے سن لیا۔ (صحیح بخاری: 6578)_