گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
صدقہ کا بھی بہت ثواب ملتا ہے۔ دونوں چیزیں اپنی اپنی جگہ اہمیت کی حامل ہیں ۔ایک روایت میں ہے کہ قرضہ دینا صدقہ ہے۔ (سنن کبریٰ: 352/5)یعنی قرض کو صدقے سے تشبیہ دی گئی ہے۔ جو انسان اچھی نیت کے ساتھ قرضہ لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی مدد اس کے ساتھ شاملِ حال رہتی ہے۔ یعنی قرض لینے والے کی نیت پر اللہ تعالیٰ کی مدد کا دارومدار ہے۔ اللہ کرے یہ بات ہمیں واقعتًا سمجھ میں آجائے۔قرض لینے والے کی نیت پر معاملہ حضرت امی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو بندہ قرض ادا کرنے کی نیت کے ساتھ قرضہ لیتا ہے، اللہ تعالیٰ کی مدداس کے ساتھ شاملِ حال رہتی ہے۔ پھر آگے فرمایا کہ میں بھی اللہ کی مدد کا طالب ہوں ۔ (سنن کبریٰ: 354/5)اور جو اس نیت سے قرض لے کہ میں نے ادا نہیں کرنا، تو اس کے انجام کے بارے میں بھی حدیث شریف سن لیجیے۔ نبی کریمﷺ کا اِرشاد ہے: جو بندہ قرض ادا کرنے کی نیت سے لے تو اللہ پاک اس کو ادا کروا دے گا، اور جو قرض ادا نہ کرنے کی نیت سے لے تو اللہ پاک اس کے مال کو ضائع کر دے گا۔ (صحیح بخاری: رقم 2257)دنیا کی رسوائی اور شرمندگی الگ اس کے سر پر رہے گی، اور پھر وہ آخرت میں بھی سزا کا مستحق ہوگا۔ ۔ معلوم ہوا کہ انسان کے تمام معاملات اس کی نیت پر Depend کرتے ہیں ۔ ایک حدیث میں حضرت صہیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: جو انسان قرض نہ دینے کے ارادے سے لے، وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے چور بن کر حاضر ہوگا۔ (سنن ابن ماجہ: رقم 2403)_