گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
ہے۔ اس بارے میں انہوں نے کفار کو الگ نصیحت اور فرمان جاری کیا، اور ایمان والوں کے لیے الگ جاری کیا۔ مسلمانوں کو تاکید کی کہ دیکھو! تم غیروں کی مشابہت ہرگز اختیار نہ کرنا۔ اور دوسری جانب کفار سے کہا کہ وہ اپنے طور طریقوں میں ہی رہیں ، اسلام والوں کی وضع قطع اختیار نہ کریں ۔چناں چہ بخاری شریف میں ہے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فارس (ایران) میں مسلمانوں کو فرمان بھیجا:وَإِيَّاكُمْ وَالتَّنَعُّمَ، وَزِيَّ أَهْلِ الشِّرْكِ، وَلَبُوْسَ الْحَرِيْرِ.ترجمہ: ’’عیش وعشرت سے، اور مشرکین کے لباس سے، اور ریشمی لباس پہننے سے بچو‘‘۔(متفق علیہ، بخاری: رقم 5829، مسلم: رقم 2069)علامہ صنعانی رحمہ اللہ تعالی نے الفاظ یوں نقل کیے ہیں : اے مسلمانو! اِزار اور چادر کا استعمال کرو، جوتے پہنو، اور اپنے جد امجد حضرت اسماعیل علیہ السلام کے لباس کو لازم پکڑو۔ عجمیوں کے لباس (یعنی غیروں کے لباس)، اُن کی وضع قطع، اُن کے طرز سے دور رہو۔ موٹے اور پرانے اور کھردرے کپڑے استعمال کرو۔ (مصنف عبدالرزاق: رقم 19994)معلوم یہ ہوا کہ ہمیں لباس کے اندر وہی اختیار کرنا ہے جو رسول اللہﷺ کا لباس ہے۔ اللہ اکبر کبیراً!پاجامہ پہننے والی کے لیے دعا پاجامہ پہننا سنت ہے۔ عورتیں اگر پاجامہ پہنیں تو نبی کریمﷺ کی طرف سے دعائے رحمت میں شامل ہوتی ہیں ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے پاس بارش کے دن موجود تھا۔ بقیع غرقد جنت البقیع کے مقام پر نبی کریمﷺ بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میں گدھے پر سوار ایک عورت گزری جس کے ساتھ کچھ بوجھ بھی تھا۔ _