گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
فلاں صاحب کو میں نے ہدیہ دیا ہے تو یہ سب چیزیں ٹھیک نہیں ہیں ، اور ایسے آدمی سے ہدیہ نہیں لینا چاہیے۔ اس بارے میں علماء نے لکھا ہے کہ ہدیہ دینے والا گناہ کر رہا ہے، اور لینے والا گناہ میں مدد کررہا ہے۔ وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ١۪ وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ١۪(المائدۃ: 2)ترجمہ: ’’نیکی اور تقویٰ میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرو، اور گناہ اور ظلم میں تعاون نہ کرو‘‘۔حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ تعالی فرماتے تھے کہ اگر مجھے یقین ہو جائے کہ مجھے ہدیہ دینے والا فخر کے طور پر کہیں اس کا ذکر نہیں کرے گا تو میں لے لیتا ہوں ، اور اگر مجھے یقین ہو جائے کہ یہ مجھے دے گا اور جگہ جگہ بتائے گا اور فخر کرے گا کہ جی! میں نے تو مولانا صاحب کو یہ دیا تھا، تو میں ایسے شخص کا ہدیہ قبول نہیں کرتا۔تعلق بنانے کا نبوی نسخہ حدیث شریف میں ارشادِ نبویﷺ ہے:تَھَادَوْا تَحَابُّوْا. (الأدب المفرد للبخاري: رقم 594)ترجمہ: ’’تم آپس میں ہدیہ دو، اس سے محبت بڑھے گی‘‘۔عام طور سے ہدیہ لینا اور ہدیہ دینا دونوں سنت ہے۔ رشتہ داروں کو دینا، چاہے بھائی بھائی کو دے، بہن بہن کو دے، بہن بھائی کو دے۔ محرم رشتے دار آپس میں ہدیہ دیتے ہیں تو محبت بڑھتی ہے۔ آج ہر گھر میں بہو اور ساس کی لڑائی ہے، اس لڑائی کو ختم کرنے کے لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ بہو ساس کو ہدیہ پیش کرے۔ اِن شاء اللہ دلوں میں گنجائش پیدا ہوجائے گی۔ یہ نبوی فارمولا ہے، عمل کرکے دیکھ لیجیے۔ پکی بات ہے۔_