گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
صدیقہ رضی اللہ عنھا سے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کس وقت اُٹھا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ جب مرغ اذان دیتا تھا۔ اس زمانے میں Alarm تو نہیں ہوتے تھے، لوگ صبح صادق کا وقت معلوم کرنے کے لیے مرغے رکھتے تھے۔ حتّٰی کہ جب سفر پر جاتے تب بھی مرغے کو اپنے ساتھ رکھتے تھے، اور اس کی بانگ سے اُٹھ جایا کرتے تھے۔(فتح الباری: 71/4،عمدۃ القاری: 182/7)یوں سمجھیے کہ مرغا اس زمانے کا الارم تھا۔ بہرحال نبی کریمﷺ بہت پابندی کے ساتھ تہجد کی نماز پڑھا کرتے تھے۔ اپنے مقام پر ہوتے تب بھی پڑھتے تھے، اور سفر میں ہوتے تب بھی پڑھتے تھے۔ معلوم ہوا کہ سفر میں بھی نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے تہجد کا کبھی ناغہ نہیں کیا۔تہجد کے وقت کا معمول نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے تہجد کے وقت کے معمولات مختلف روایات سے معلوم ہوتے ہیں ۔ ایک یہ کہ آدھی رات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ و سلم بیدار ہوجاتے۔ اوّلاً ہاتھوں کو چہرۂ انور پر پھیرتے، نیند کے خمار کو دور کرتے، اس کے بعد سورۂ آل عمران کی آخری دس آیات کی تلاوت کرتے۔ پھر وضو کرتے اور وضو سے پہلے مسواک کا استعمال کرتے۔ اور وضو کے بعد عطر استعمال فرماتے۔ عطر اگر اپنے پاس میسر نہ ہوتا تو گھروالوں سے منگواتے حالاں کہ نبی کریمﷺ خود عطر سے زیادہ معطر تھے۔ (بخاری: رقم 4569، مسلم: رقم 763،ابو داؤد: رقم 56)عطر کی خوشبو آقاﷺ کے سامنے ہیچ اور ماند تھی، لیکن بات صرف یہ ہوتی ہے کہ دل کرتا ہے کہ محبوب کی ملاقات کے لیے جب انسان جائے تو اہتمام کرکے جائے اور تیاری کرکے محبوب کے سامنے حاضر ہو۔ ہم لوگ یہودیوں کا بغیرتی اور بے حیائی کا عالمی _