گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
پھیلا کر مانگیں ۔ روز مانگیں ۔ 5 منٹ، 10 منٹ، 15 منٹ، 20 منٹ، 25منٹ، اِن شاء اللہ ثم اِن شاء اللہ ضرور ملے گا۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہی دینے والے ہیں ۔قبولیتِ دعا کے لیے مطلوب کیفیت اب یہاں دعا کی کیفیت کو ذکر کرتے ہیں جس پر قبولیت کا وعدہ ہے۔ اس میں چند چیزوں کا اہتمام کر لینا چاہیے۔ ایک تو یہ کہ پورے یقین کے ساتھ مانگے۔ اپنے اندر سے قبولیت کا یقین نہیں ہوتا اور الزام اللہ تعالیٰ کو لگا رہے ہوتے ہیں کہ دیتا نہیں ، سنتا نہیں ، قبول نہیں کرتا العیاذ باللہ۔ حال یہ ہے کہ اندر سے نفس اپنا خراب ہے۔ دیکھیں بھئی! آپ ابھی گھر جائیں ، آپ کے جو چھوٹے بچے ہیں ۔ کوئی پانچ سال کا، دس سال کا۔ آپ ان سے کہیں کہ میرے پاس آئو! میں ٹافی دوں گا۔ اور وہ سامنے سے اس طرح سے کہہ دیں کہ ابو! پتا نہیں آپ دیں گے کہ نہیں ۔ بتائیے کہ آپ کو کیا لگے گا؟ اچھا لگے گا یا غصہ آئے گاکہ میرا اعتبار ہی نہیں کر رہا۔ کتنا برا لگے گا۔ وہ پروردگارِ عالَم جو بے نیاز ہے، جو دینا چاہتا ہے، جو کریم ہے اور دے کر خوش ہوتا ہے۔ جس کی طرف سے رات کوآواز لگتی ہے :ھَلْ مِنْ سَائِلٍ یُعْطٰی؟ (صحیح مسلم: 758)ترجمہ: ’’ہے کوئی مانگنے والا کہ جسے عطا کیا جائے؟‘‘ہم دعا مانگ رہے ہوں اور دل میں یہ ہوکہ پتا نہیں ملے گا کہ نہیں ملے گا۔ سوچیے کہ اللہ تعالیٰ کو کتنا برا لگے گا۔ اس یقین کے ساتھ مانگیں جو میں نے مانگا ہے، ملے گا۔ جتنا ہمارا یقین ہوگا اتنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے آسانیاں ہوں گی۔ یہ بے یقینی کے ساتھ نہیں ۔ یقین کے ساتھ مانگنا ہے، اللہ تعالیٰ عطا کریں گے۔ یاد رکھیں ! قیامت کے دن اللہ ربّ العزّت اپنے بندوں سے یہ سننا گوارا نہیں کریں گے کہ بندہ کھڑا ہو کربھرے _