گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
قرض لینا کسی سے یہ اچھی بات نہیں ہے۔ انسان کوشش کرے کہ جہاں تک بچ سکتا ہے قرض لینے سے اپنے آپ کو بچائے، کیوں کہ اس کے اندر انسان کی ذلت ہے۔قرض پر وعیدیں حضرت عبداللہ بن عمرi سے روایت ہے کہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: قرض اللہ کی زمین پر اللہ کا جھنڈا ہے، اللہ زمین پر جس کو ذلیل کرنے کا ارادہ کرتا ہے اس کی گردن میں اس کو ڈال دیتا ہے۔ (ترغیب: 596/2)یعنی اس کو مقروض کر دیتا ہے، اور پھر وہ قرضہ ادا نہیں کرتا تو قرض خواہ اس کے پیچھے پڑا رہتا ہے اور موقع ملتے ہی اسے ذلیل کرتا ہے۔حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سب سے بُرا اللہ سے ملاقات کرنا اس وقت ہے کہ انسان مقروض ہونے کی حالت میں اللہ سے ملاقات کرے۔ (سنن ابی دائود: 475/1)یعنی اس حالت میں مرنا کہ آدمی مقروض ہو اور قرضہ اس کے سر پر ہو، سب سے بُری ملاقات ہے، کیوں کہ قیامت کے دن قرض کی ادائیگی نیکیوں سے ہوگی۔ قیامت کے دن مقروض کے پاس درہم، دینار، روپیہ، ڈالر تو نہیں ہوگا وہاں پر نیکیوں سے ہی تبادلہ ہوگا۔ اور نیکیاں نہ ہوئیں تو قرض خواہ کے گناہ مقروض کے سر ڈالیں جائیں گے۔ اب ایک حدیث سنیے اور دل کے کانوں سے سنیے۔ایک مرتبہ نبی کریمﷺ نے صحابہ رضی اللہ عنھم سے پوچھا کہ کیا تم جانتے ہو کہ میری امت کا مفلس کون ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے جواب دیا کہ وہ جس کےپاس مال وغیرہ نہ ہو۔ یعنی غریب آدمی ہو، کھانے پینے کو نہ ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ نہیں ، بلکہ حقیقت _