گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
جب وہ ڈاک نہ پہنچائے، اپنے پاس ہی تھیلے میں بھرے رکھے تو بہت جلدی ایسے ڈاکیے کو تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ تو جو ہمارے پاس مال آرہا ہے، اگر وہ ہماری ضرورت سے بہت زیادہ ہے تو وہ صرف ہمارا ہی نہیں ہے، اس میں کئی لوگوں کا حق ہے۔حرام مال کا حرام جگہ لگنا کچھ ایسے لوگ بھی آپ نے دیکھے ہوں گےکہ میوزیکل شوز پر، ناجائز محفلوں میں 50,50ہزار روپے بھی خرچ کر دیتے ہیں ۔ کچھ دن پہلے ایک خاتون کا پیغام آیا کہ میرے خاوند 50,45سال کی عمر ہوگئی ہے۔ زندگی میں کبھی ایک روپیہ بھی زکوٰۃ نہیں دی۔ اس خاتون نے بتایا کہ میرے خاوند مجھ سے پرسوں کہہ رہے تھے کہ جی! ہم نے فلاں فنکشن میں جانا ہے، کوئی گلوکارہ آئی ہوئی ہیں ۔ ایک ٹیبل بک کرانے پر 35 ہزار روپے لگیں گے، اور کھانے پینے کے اخراجات الگ ہیں ۔یہ شریعت اور دین سے دوری کی بات ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مال صاف نہیں ہے۔ مال پاک نہیں ہے۔ حلال مال عام طور سے حلال جگہوں پر ہی استعمال ہوتا ہے۔ جسے اللہ ربّ العزّت نے مال دیا ہو، وہ اپنے اوپر بھی خرچ کرے، گھروالوں پر بھی خرچ کرے، اور مزید رشتے داروں کو بھی دیکھے، پڑوسیوں کو بھی دیکھے، مدارس کو، علماء کو، طلباء کو دیکھے، اُن کا خیال رکھے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اسے ملیں گی۔ اس کا مال بھی کم نہیں ہوگا اور برکتوں کو لانے کا ذریعہ بنے گا۔صدقہ دینے سے مال کم نہیں ہوتا حضورِ پاکﷺ نے ارشاد فرمایا: صدقہ مال کو کم نہیں کرتا۔ (صحیح مسلم: رقم 2588)جنابِ رسولﷺ کو تو کفار بھی صادق اور امین کہا کرتے تھے۔ اُمیہ بن خلف ایک _