گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
نبی صلی اللہ علیہ و سلم تہجد میں دبے پائوں اُٹھتے تھے۔ امی عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم ہماری آنکھ نہیں کھلنے دیتے تھے۔ یعنی دبے قدموں چلتے تھے تاکہ اہلیہ کی نیند خراب نہ ہوجائے، کیوں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم خود تھوڑا جلدی اُٹھ جایا کرتے تھے اور گھروالوں کو ذرا دیر سے تہجد کے لیے اُٹھاتے تھے۔ عمل کی نیت سے ان احادیث کو پڑھیں گے تو اِن شاءاللہ عمل کی بھی توفیق نصیب ہوجائے گی۔نبی کریمﷺ کا اہتمامِ تہجد: نبی کریمﷺ تہجد کی پابندی کرتے تھے۔ اگر کسی وجہ سے جیسے مثلاً سفر پر ہیں یا کسی اہم مسئلے میں ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم تہجد سواری پر ہی پڑھ لیتے تھے۔ (صحیح مسلم: رقم 700)اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ کو تہجد کی نماز سے کتنی محبت تھی۔ اور آپﷺ اس کی ادائیگی کا اہتمام فرماتے تھے۔ اور عام طور سے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی عادتِ مبارکہ یہ تھی کہ رات کا کچھ حصہ عبادت فرماتے اور کچھ حصہ آرام فرماتے، لیکن کبھی کبھی ایسا بھی ہوا کہ ساری رات نبی صلی اللہ علیہ و سلم تہجد پڑھتے رہے اور ساری رات میں ایک لمحہ بھی نہ سوئے۔ حضرت خباب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک رات نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی رات کی نماز کو میں نے خوب غور سے دیکھا یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم پوری رات نماز میں لگے رہے اور صبح کے وقت نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے سلام پھیرا۔ (سبل الہدیٰ: صفحہ974)لیکن ایسا کبھی کبھی ہوتا تھا، عام معمول یہی تھا کہ کچھ رات آرام فرماتے اور کچھ رات عبادت فرماتے۔ ایک معمول نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ بھی تھا کہ نبی کریمﷺ کی تہجد بین النومین ہوتی تھی، یعنی دونیندوں کے درمیان۔ نمازِ عشاء پڑھ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم جلدی سوجاتے، پھر آدھی رات جس وقت اٹھنا آسانی سے ہوتا اٹھتے اور تہجد پڑھتے، خوب لمبی رکعتوں کے _