گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
ہوتا، اُن کے گھر کے دروازے پر سر مارتا۔ وہ صحابی باہر تشریف لاتے تو اشارہ کرتا اپنے انداز میں کہ تمہیں نبیﷺ بلا رہے ہیں ۔ رفتہ رفتہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سمجھ گئے کہ یہ نبیﷺ کی طرف سے کوئی پیغام لایا ہے، تو وہ فوراً حاضر ہوجاتے۔ اُسے نبی پاکﷺ سے اتنی محبت تھی۔ اللہ اکبر کبیراً! جس دن نبی پاکﷺ دنیا سے پردہ فرماگئے۔ اُس یعفور کو بھی اطلاع ہوگئی کہ نبیﷺ اب اس دنیا میں نہیں رہے تو چیخنے چنگھاڑنے لگا۔ مدینہ منوّرہ کی گلیوں میں بے چین دوڑتا رہا اور بالآخر اس نے ابو الہیثم بن تیہان کے کنویں میں چھلانگ لگا دی۔ اور وہی کنواں اس کی قبر بن گیا۔ (البدایۃ والنہایۃ: باب ما یتعلق بالحیوانات من دلائل النبوۃ)اس روایت کی سند میں اگرچہ محدثین نے بہت کلام کیا ہے، لیکن نبوت کے دلائل میں اسی واقعہ کو بطورِ دلیل ذکر کیا ہے کہ جب ایک گدھے کو نبی کریمﷺ سے اتنی محبت اور اتنا تعلق ہے۔ ہم تو انسان ہیں ، کلمہ پڑھنے والے ہیں ، ہمیں نبی کریمﷺ کی سنتوں سے کتنی محبت ہونی چاہیے۔تشبّہ کسے کہتے ہیں ؟ اپنی ہیئت اور وضع کو تبدیل کرکے دوسری قوم کی وضع اور ہیئت کو اختیار کرنے کو تشبّہ کہتے ہیں ۔ کافروں کی معاشرت، اُن کے لباس، اُن کے طرز کو اختیار کرنے کا مطلب ہے، اُن کی برتری کو تسلیم کرنا۔ کیا یہ ظلم نہیں ہے کہ دعویٰ ایمان کا، اور اللہ تعالیٰ اور نبیﷺ سے محبت کا ہو اور لباس کفار کا ہو۔ اس سے بڑا اور ظلم کیا ہوسکتا ہے۔ فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کی نظر بڑی دور تک تھی۔ بڑی گہری نظر تھی۔ جب اُن کے دورِ خلافت میں مملکتِ اسلامیہ بہت پھیل گئی تو اُنہیں خطرہ ہوا کہ اب چوں کہ عربوں کا عجمی کفار کے ساتھ میل جول ہوگا، تو ان عجمیوں کا رہن سہن الگ ہے اور آقاﷺ کا الگ _