گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
شیطان کا وسوسہ شیطان تو بد بخت ہے ناں ! یہ بعض وقت دل میں ڈالتا دیتا ہے۔ لوگ فون کرتے ہیں کہ حضرت! ہم بڑے گناہ گار ہیں ، ہماری دعا کہاں قبول ہوگی۔ آپ حضرت جی کے پاس جا رہے ہیں ، جھنگ جارہے ہیں تو ہمارے لیے دعا کروا دیجیے گا۔ ہماری کہاں قبول ہوگی؟ ٹھیک ہے اللہ والوں کی دعائوں کا مقابلہ ہم نہیں کرسکتے، اُن کا درجہ یقیناً زیادہ ہے، لیکن گناہ گاروں کی دعائوں کو بھی پروردگارِ عالَم قبول فرماتے ہیں ۔ ’’ہماری کہاں قبول ہوگی‘‘ اس قسم کی باتیں ڈال کر شیطان انسان کا یقین خراب کر دیتا ہے، اور خراب یقین والے کی دعا ویسے ہی قبول نہیں ہوتی ہے۔ جس وقت وہ ہمارے یقین کو خراب کر دیتا ہے تو جو اُصولِ ربی ہے وہ بتا دیا گیا ہے کہ یقین کے ساتھ مانگو۔ شیطان ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہماری دعائوں کے یقین کو خراب کر دیتا ہے یہ بات بھی سمجھ میں آگئی کہ نہیں آئی؟ شیطان کیا کرتا ہے؟ شیطان کی چال کو سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ ہماری دعائیں قبول ہوجائیں ۔رمضانی فقیر رمضان کی چند راتیں رہ گئیں تو ان چند راتوں میں اللہ تعالیٰ سے مانگ لیں ۔ آپ نے دیکھا ہے ناں ! رمضان میں کئی لوگ نکلتے ہیں ، وہ رمضانی ہوتے ہیں ۔ مانگنے کے لیے نکل آتے ہیں مسجدوں پہ، گھروں کے دروازوں پہ، دوکانوں پہ آکر مانگتے ہیں ۔ تو رمضان میں رمضانی فقیر بھی نکل آتے ہیں ، تو ہم بھی رمضانی فقیر کی مانند ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کے دربار میں آئے ہوئے ہیں ۔ اے اللہ! سارا سال تو سوئے رہتے ہیں ، رمضان میں کچھ مانگنے کی توفیق ہوجاتی ہے۔ اللہ! قبول کرلیجیے۔ یقین کے ساتھ مانگیں ۔ اب _