گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
ہوجائے، میری قبر اچھی بن جائے۔ دنیا کی پچاس، ساٹھ سالہ زندگی گزارنے کے لیے ہم بہت سوچتے ہیں ، مگر قبر کی زندگی جو قیامت تک ہے اور قبر کے بعد ہمیشہ کی زندگی کے لیے بہت تھوڑے لوگ سوچتے ہیں ۔ ہمیں چاہیے کہ اس کے لیے کوشش کریں ۔ بڑے افسوس کے ساتھ کہ آج آخرت کی فکر ہمارے اندر سے نکلی ہوئی ہے۔ایک شبہ کا اِزالہ بعض لوگ کہہ دیتے ہیں کہ جس شخص نے عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھ لی اور فجر کی نماز جماعت سے پڑھ لی تو ساری رات اسے عبادت کا ثواب مل گیا، تو ہمیں تہجد کی کیا ضرورت ہے؟ ہمارے حضرت جی دامت برکاتہم اس کا بہت پیارا جواب دیتے ہیں کہ آپ لوگوں نے اس بات کو سمجھ لیا، اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم اسے نہ سمجھ سکے۔ حضراتِ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم تو تہجد کو ضروری سمجھتے تھے، اور تہجد کی نماز پڑھتے تھے۔معلوم ہوا کہ بہانوں سے بات نہیں بنے گی، ہمت کریں گے اور جذبہ دل میں رکھیں گے تو اِن شاء اللہ اللہ ربّ العزّت تہجد کی توفیق بھی عطا فرما دیں گے ورنہ ہم جتنے بھی بہانے قائم کرلیں اِن اللہ والوں کے پاس ان بہانوں کا پورا پورا جواب ملے گا۔نبی کریمﷺ کی تہجد: بہرحال نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی تہجد کے بارے میں کیا ترتیب تھی، وہ سن لیجیے۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی تہجد کی نماز سے متعلق ہمیں مختلف روایات ملتی ہیں ۔ تہجد کی نماز کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی مختلف عادات تھیں ۔ بخاری شریف کی ایک روایت میں ہے کہ امی عائشہ رضی اللہ عنھا نے فرمایا کہ نبی کریمﷺ شروع رات میں بیدار ہوتے اور تہجد کی نماز پڑھتے۔ دوسری روایت میں ہے کہ پوچھا گیا امی عائشہ _