گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
ہم تو سونا چاہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمارے حالوں پر رحم فرمائے!رات کا رونا رفعتِ درجات کا سبب جب تک یہ اُمت رات کو تہجد میں اللہ کے سامنے روتی تھی، صبح کو مخلوق کے سامنے خوش وخرم ہوتی تھی۔ آج اس امت نے رات کو سونا شروع کر دیا، تو پھر آج یہ سارا دن مخلوق کے آگے روتی پھرتی ہے۔ کبھی اس کے آگے رو رہی ہے، کبھی اُس کے آگے رو رہی ہے۔ کبھی فلاں کے آگے ہاتھ پھیلا رہی ہے۔ ایک اللہ کے سامنے رونا عزتیں دیتا ہے۔ علمائے کرام رحمہ اللہ تعالی نے لکھا کہ تہجد کی عادت جس بندے کی پکی ہوجائے یہ کم تر لوگوں کو اوپر لے جاتی ہے اور معتبر بنا دیتی ہے۔ یعنی جو پست ہوتے ہیں اُن کو بلند بنا دیا جاتا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ ربّ العزّت یہ ساری نعمتیں ہمیں بھی عطا فرمائے آمین۔رات کی نماز میں مؤمن کا شرف حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نبی کریمﷺ کے پاس تشریف لائے اور عرض کیا کہ اے محمد! جتنی چاہیں زندگی گزار لیں ، دنیا سے تو جدا ہونا ہی ہے۔ جس سے چاہیں دل لگالیں ، اس سے جدائی تو ہونی ہے۔ جو چاہیں عمل کریں ، اس کا بدلہ تو پانا ہے۔ پھر عرض کیا: اے محمد! مؤمن کا شرف رات کی نماز ہے، اور اس کی عزت لوگوں سے استغنا ہے۔ (مستدرکِ حاکم: رقم 7991)یعنی مؤمن کا شرف اس کی رات کی نماز میں ہے۔ مگر بدقسمتی سے ہم لوگوں نے اپنے شرف کو خود ہی ڈبو دیا، خود ہی کھو دیا۔ روحانی طور پر قوت کا ملنا بھی تہجد کے ذریعے ہے۔ جو تہجد نہیں پڑھتا شیطان رات کو اس کے پاس ڈیرا لگالیتا ہے اور اس کی صبح بھی مستی والی ہوتی ہے۔ سوچنے کی بات ہے کہ واقعی ایسا ہی ہے یا نہیں ؟_