گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
سنا، بڑوں سے سیکھا۔ اللہ ربّ العزّت کی رضا کی دلیل یہ ہے کہ اگر زندگی سنت کے مطابق گزر رہی ہے تو یہ دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ راضی ہیں ۔ اگر ہماری زندگی سنت کے خلاف گزر رہی ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ ناراض ہیں ۔ کیوں کہ حضور پاکﷺ کی اتباع کی توفیق اللہ تعالیٰ صرف اُسی کو دیں گے جس سے راضی ہوں گے۔یعفور کا واقعہ اس موقع پر ایک گدھے کی بات یاد آگئی۔ علامہ ابن کثیر دمشقی رحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں کہ نبیﷺ کے پاس چار گدھے تھے، جن میں سے ایک کا نام یعفور تھا۔ عجیب قصہ ہے اُس کا۔ آپﷺ جب خیبر کا مالِ غنیمت تقسیم کرنے لگے تو کچھ گھوڑے، گدھے اور اس طرح کی چیزیں بھی تھیں ۔ مال تقسیم ہورہا تھا کہ ایک گدھا از خود آگے بڑھا۔ وہ آقاﷺ کے قریب آکر کہنے لگا کہ یارسول اللہ! آپ آخری رسولﷺ ہیں اور میں اپنی نسل کا آخری گدھا ہوں ۔ میں ایک یہودی کے پاس تھا۔ جو مجھے بہت تکلیف دیتا تھا۔ آپ کی بڑی مہربانی ہوگی اگر آپﷺ مجھے اپنے لیے قبول کرلیں ۔ اُس کی بات پر آقاﷺ نے اسے اپنی سواری کے لیے قبول کرلیا۔ اور آپﷺ نے اس کا نام یعفور رکھا۔ آپﷺ اسے اے یعفور! کہہ کر بلاتے تو وہ عرض کرتا: میں حاضر۔ اور پھر فوراً آپﷺ کے پاس حاضر ہوجاتا۔ ایک دن اللہ کے رسولﷺ نے اس سے پوچھا: اے یعفور! کیا تمہیں گدھی کی حاجت ہے؟ (اس کا خیال رکھتے ہوئے فرمایا) اس نے جواب دیا: نہیں ، اے اللہ کے رسول۔ آپﷺ اُس پر سواری بھی فرماتے تھے۔اللہ کی شان وہ اتنا سمجھدار تھا کہ نبی کریمﷺ نے جب کبھی کسی صحابی کو بلانا ہوتا تو نبی کریمﷺ اُسے فرماتے کہ جاؤ، فلاں صحابی کو بلا لاؤ۔ وہ گدھا دوڑتا ہوا جاتا اور جن کو بلانا _