گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
اس سے معلوم ہوا زراعت کا پیشہ یا باغبانی کا پیشہ ایسا ہے جو مخلوق کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ اسی وجہ سے یہ زیادہ خیر اور صدقہ کا سبب بن جاتا ہے۔کاشت کاری کی جائے چاہے قیامت آجائے اگر کسی کے ہاتھ میں پودا ہو اور قیامت آجائے تو پھر کیا کرے؟ دیکھیے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے شجرکاری کی اہمیت کو کتنا اُجاگر فرمایا ہے۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جنابِ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اگر قیامت قائم ہوجائے اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں پودا ہو، اگر اتنی طاقت ہو کہ اسے بَو سکتا ہے تو بَو دے چھوڑے نہیں ۔ (مسند احمد: رقم 12902)حضرت معاذ بن انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے کوئی تعمیر کی اس طرح کہ نہ کسی پر ظلم کیا ہو اور نہ حد سے تجاوز کیا ہو (اپنی ملکیت والی جگہ پر جس پر کسی اور کا حق متعلق نہ ہو) یا کوئی آدمی درخت لگائے اس طرح کہ نہ کسی پر ظلم کیا ہو اور نہ حد سے تجاوز کیا ہو (اپنی ملکیت والی جگہ پر جس پر کسی اور کا حق متعلق نہ ہو) جب تک اللہ تعالیٰ کی مخلوق اس سے فائدہ اُٹھاتی رہے گی، اسے ثواب ملتا رہے گا۔ (مسند احمد: 438/3)مثلاً کوئی مکان ایسا بنایا جس میں وراثت کے اعتبار سے کسی کا حق نہیں مارا ہوا تھا۔ یا ایسا مکان بنایا جس میں ناحق پیسہ نہیں لگا تھا۔ اب جب تک لوگ اس میں رہیں گے خواہ یہ بنانے والا دنیا میں ہو یا دنیا سے چلا جائے، اس کو ثواب ملتا رہے گا۔ یا اپنی ایسی زمین پر درخت لگایا جس زمین پر باعتبارِ وراثت نہ کسی کا حق تھا اور نہ ہی یہ زمین کسی اور غلط طریقے سے لی تھی۔ تو جب تک وہ درخت لگا رہے گا، اس کے پھل سے لوگ فائدہ