گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
انصاری کو دیے۔ (مسند بزار: 104/2) یعنی نبی صلی اللہ علیہ و سلم قرض دار کو اتنا دیتے تھے کہ وہ خوش ہوجاتے تھے۔ایک حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کسی سے نصف وسق (یہ ایک وزن کا نام ہے) ادھار لیا تو جب وہ آدمی قرضہ واپس لینے آیا تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی طرف سے پورا ایک وسق انہیں دیا۔ (سننِ کبریٰ: 351/5)یعنی قرضہ ادا کرنے کے بعد اپنی طرف سے مزید اسے دیا۔ معلوم ہو اکہ اگر پہلے سے طے شدہ نہ ہو تو مقروض کا قرضہ سے زیادہ واپس کرنا جائز ہے۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ نبی کریمﷺ کے پاس چاشت کے وقت حاضر ہوا۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے فرمایا کہ اٹھو! چاشت کی نماز ادا کرو۔ میں چاشت کی نماز پڑھنے چلا گیا۔ میرا قرضہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر تھا۔ جب میں واپس آیا تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے میرا قرضہ واپس کیا اور مزید اپنی طرف سے کچھ عطا کیا۔ (بخاری: 322/1)قرض دینے کا اَجر ایک آدمی جب پریشان ہوتا ہے۔ خاندان والوں یا کاروبار وغیرہ کی مختلف ضروریات پوری نہ ہونے کی وجہ سے قرض مانگتا ہے تو ایسے پریشان حال بندے کو قرض دینا بہت زیادہ باعثِ ثواب ہے۔ حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں نے جنت کو دیکھا تو اس کے دروازے پر لکھا تھا کہ صدقہ کا ثواب دس گناہ ہے، مگر قرض دینے کا ثواب اٹھارہ گناہ ہے۔ (جامع الصغیر: 254/1)معلوم ہوا کہ قرضہ دینا صدقہ کی بہ نسبت زیادہ ثواب کا کام ہے، مگر بعض موقعوں پر _